(نصر من الله وفتح قریب)
بھارت: آبدوز میں دھماکہ، متعدد فوجی ہلاک
BBC Urdu
اطلاعات کے مطابق آب دوز میں لگنے والی آگ کا دھواں شہر کے بہت سے حصوں سے دیکھا جا سکتا تھا
بھارتی وزیرِ دفاع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ممبئی کی بندرگاہ پر بھارتی بحریہ کی ایک آبدوز میں دھماکے کے بعد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس آبدوز میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی تھی۔
آگ پر قابو پا لیا گیا ہے لیکن آئی این ایس سندھورکھشک نامی یہ آبدوز اب بھی جزوی طور پر پانی کے اندر ہے۔ آگ بجھانے والا عملہ اور امدادی کارکن موقعے پر موجود ہیں۔
وزیر دفاع نے جائے حادثہ کا دورہ کیا ہے اور آبدوز میں سوار افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا مجھے ’بحریہ کے جوانوں کے جانی نقصان پر افسوس ہے۔‘
دوسری جانب ریاست مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ نے بحریہ کی اس مشکل گھڑی میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل ڈی کے جوشی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حادثے کےوقت آبدوز میں تین افسران سمیت اٹھارہ اہلکار موجود تھے۔
انھوں نے کہا ہمیں آبدوز میں پھنسے لوگوں کے بارے میں ناامید نہیں ہونا چاہیے لیکن اس کے ساتھ ہی انھوں نے افسوسناک خبر سننے کے لیے تیار رہنے کی بات بھی کی۔
انھوں نے کہا کہ آبدوز میں دھماکے کے بعد آگ تیزی سے پھیل گئی اور آگ پر قابو پانے میں دو گھنٹے لگ گئے۔ انھوں نے کہا کہ بہر حال دھماکے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں اور ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ سبوتاژ کی کوئی کوشش تھی۔
یہ حادثہ منگل کی رات تقریباً سوا بارہ بجےممبئی میں بحریہ کے ڈاک یارڈ میں پیش آیا دھماکے اور آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ روسی ساخت کی یہ آبدوز پوری طرح تباہ ہوگئی ہے۔
آئی این ایس سندھو رکشک نامی یہ آبدوز حال ہی میں اپگریڈ ہونے کے بعد روس سے لوٹی تھی۔اس حادثے کو بھارتی بحریہ کے لیے ایک بڑا نقصان بتایا جارہا ہے۔
ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آبدوز میں دھماکہ کیوں ہوا اور دھماکے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق بہت سے بحری فوجیوں نے آبدوز سے پانی میں کود کر جان بچائی۔ کچھ زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق شہر کے بہت سے حصوں سے آگ کے شعلے دیکھے جا سکتے تھے۔
اس سے قبل بھارتی بحریہ کے ترجمان پی وی ایس ستیش نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا ’کچھ افراد اب بھی آبدوز میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہم انھیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ان کی تعداد 18 ہے۔‘
انھوں نے کہا ’ہم انھیں نکالنے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘
خبررساں ادارے اے پی نیوز نے بتایا ہے کہ یہ روسی ساختہ آبدوز 16 برس پرانی ہے اور یہ گذشتہ اکتوبر میں روس سے مرمت کے بعد واپس آئی تھی۔
آئی این ایس سندھو رکھشک کلو کلاس کی ان دس آبدوزوں میں سے ہے جنہیں 1986 اور 1990 کے درمیان روس سے خریدا گیا تھا اور اس میں روسی کلب ایس کروز میزائل نظام نصب ہے۔
2010 میں وشاکھاپٹنم کے بحری اڈے پر اسی آبدوز کی بیٹری میں آگ لگ گئی تھی جس سے ایک بحری فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔ اسی سال اسے مرمت اور اوورہالنگ کے لیے روس بھیج دیا گیا تھا۔
اس آبدوز میں اس وقت دھماکہ ہوا ہے جب چند ہی روز قبل بھارت نے ملک میں بننے والے پہلے طیارہ بردار بحری جہاز کا افتتاح کیا تھا۔
Post a Comment