Killed in drone attacks in Pakistan, as CIA chief named in lawsuit ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں کے مبینہ قاتل کے طور پر پاکستان میں سی آئی اے کے سربراہ مقدمے میں نامزد


پاکستان تحریک انصاف نے امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر اور پاکستان میں ایجنسی کے سربراہ کو ملک کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے مبینہ قاتلوں کے طور پر نامزد کیا ہے۔

عمران خان کی پارٹی نے پولیس کو گذشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کے ہنگو ضلع کے ایک مدرسے پر ہونے حملے کے حوالے سے خط لکھا جس میں یہ درخواست کی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق حملے میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر سمیت کم از کم پانچ دیگر افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تحریک انصاف کی انفارمیشن سیکرٹری شیریں مزاری کی جانب سے دستخط کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن اور اسلام آباد میں ایجنسی چیف قتل اور ’پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے‘ میں ملوث ہیں۔

حال ہی میں عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کے حامیوں نے صوبہ خیبر پختونخوا سے نیٹو سپلائی کے گزرنے میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے کرنا اس لیے ضروری ہے کیوں کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی حکومت عسکریت پسندوں سے لڑنے کے لیے فوجی حکمت عملی نہیں اپناتی۔

تاہم پاکستان کا اس حوالے سے موقف ہے کہ ڈرون حملے اس کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان میں امریکی سفارتخانے نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ایسا دوسری بار


پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بیان کیا ہوا نام اگر درست ہے تو یہ دوسرا موقع ہو گا جب ڈرون کے مخالفین نے پاکستان میں سی آئی اے کے سربراہ کا نام منظرِ عام پر لائے ہیں۔

اس سے قبل سنہ 2010 میں سی آئی کے پاکستان میں سربراہ جوناتھن بینکس کا نام ڈرون حملوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں لیا گیا تھا۔ ان کا نام سامنے آنے کے بعد جوناتھن پاکستان سے چلے گئے تھے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی سے بات کرتے ہوئے سی آئی اے کے ترجمان ڈین بوئڈ نے پاکستان میں سی آئی اے کے سربراہ کے نام کی تصدیق کرنے سےانکار کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بیان کیا ہوا نام اگر درست ہے تو یہ دوسرا موقع ہو گا جب ڈرون کے مخالفین نے پاکستان میں سی آئی اے کے سربراہ کا نام منظرِ عام پر لائے ہیں۔

اس سے قبل سنہ 2010 میں سی آئی کے پاکستان میں سربراہ جوناتھن بینکس کا نام ڈرون حملوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں لیا گیا تھا۔ ان کا نام سامنے آنے کے بعد جوناتھن پاکستان سے چلے گئے تھے۔

برطانوی اخبار گارڈیئن میں کہا گیا ہے کہ جوناتھن بینکس کی طرح اس بار بھی یہی سوال پوچھا جائے گا کے پاکستان تحریک انصاف کو پاکستان میں سی آئی اے کے سربراہ کے نام کا علم کیسے ہوا۔

شیریں مزاری کی جانب سے دستخط کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پاکستان میں سی آئی اے کے سربراہ کو ملک چھوڑنے نہ دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سی آئی اے کے سربراہ سے تفتیش سے مزید معلومات ملیں گی جیسے کہ ڈرون کو کنٹرول کرنے والوں کے نام۔

Post a Comment

Previous Post Next Post