President #Musharraf : Have we forgotten? صدرمشّرف: کیا ہم بھول گئے...ڈاکٹر عطاء الرحمن
شیکسپئیر نے جولیس سیزر میں ایک دفعہ لکھا تھا کہ ـ’’برائیاں انسان کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی یاد رہتی ہیں جبکہ اسکی اچّھائیاں اسکے ساتھ ہی دفن ہو جاتی ہیں‘‘۔ جس طرح کسی بھی انسان سے غلطیاں سرزد ہوتی ہیں اسی طرح صدر مشرّف سے بھی کچھ غلطیاں ہو ئی ہیں جس میں سب سے بڑی غلطی قومی مفاہمت کے آرڈیننس کانفاذ ہے ۔لیکن 2000سے 2008کا عرصہ ڈھیر ساری کامیابیوں سے بھی مز ین ہے۔
سب سے پہلے اگر ہم معیشت کی طرف نگاہ ڈالیں تو اکتوبر1999میں پاکستان بڑے مشکل حالات سے گزر رہا تھا۔جبکہ 2008-7تک پاکستان کاشمار اگلے N-11 Next11)) ممالک کے گروپ میں آگیاتھا جن کیلئے پیشگوئی کی گئی تھی کہ یہ ممالک دنیا کی بہت مضبوط و طاقتور معیشت کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آسکتے ہیں 2000 سے 2008کے دوران پاکستان کی
مجموعی پیداوار ی صلاحیت 63 ارب ڈالر سے بڑھ کر 170 ارب ڈالر ہو گئی تھی اور سالانہ پیداواری صلاحیت اوسطاً 7% بڑھ گئی یہ یقیناً ایک شاندار کامیابی تھی ۔فی کس آمدنی 430ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 1000ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔غیر ملکی زرِ مبادلہ 2008تک بڑھ کر 16.5 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔ اور قومی آمدنی308ارب روپے سے بڑھ کر 2008میں1کھرب روپے ہو گئی تھی ۔قرض اور مجموعی پیداواری صلاحیت (GDP) کاتناسب 102% سے بہتر ہو کر 53%تک پہنچ گیا تھا۔ غیر ملکی براہ ِ راست سرمایہ کاری 400کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 8.4ارب ڈالر تک پہنچ گئی اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ غربت کا تناسب بھی 34% سے گھٹ کر صرف 17%. رہ گیا تھا اسی طرح ڈالر کی قیمت بھی 60روپے تک تھی تاکہ مہنگا ئی کو بھی قابو میں رکھا جا سکے۔
کالم کا بقیہ حصہ نیچے دیا جارہا ہے
Post a Comment