In 2050, a threefold increase in the elderly population - دوہزار پچاس میں عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں تین گنا اضافہ

In 2050, a threefold increase in the elderly population  - دوہزار پچاس میں عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں تین گنا اضافہ 





















ممالک کی کُل آبادی کے سیکشن میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010 میں پاکستان کی کُل آبادی 173 ملین تھی جبکہ 2050 تک اس کی آبادی 271 ملین ہو گی

امریکی تحقیقاتی ادارے پیو کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2050 تک دنیا کی 65 سال سے زیادہ عمر کی آبادی کی تعداد تین گنا بڑھ جائے گی جس کے باعث آبادی میں بڑی تبدیلی آئے گی۔

رپورٹ کے مطابق آبادی میں بڑی تبدیلی کے حوالے سے مختلف ممالک کے لوگوں کی مختلف آراء سامنے آئی ہے۔

سروے کے مطابق 65 فیصد پاکستانیوں کو عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں اضافے پر تحفظات نہیں ہیں۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ 67 فیصد پاکستانیوں نے کہا ہے کہ وہ پراعتماد یا کافی حد تک پراعتماد ہیں کہ ان کو ریٹائرمنٹ کے بعد سہولیات اطمینان بخش ملیں گی۔

سروے میں محض دو فیصد افراد کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کو اپنا خیال خود رکھنا چاہیے جبکہ 77 فیصد کا کہنا ہے کہ خاندان والوں کو رکھنا چاہیے اور صرف 16 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ یہ ذمہ داری حکومت کی ہے۔

ممالک کی کُل آبادی کے سیکشن میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010 میں پاکستان کی کُل آبادی 173 ملین تھی جبکہ 2050 تک اس کی آبادی 271 ملین یعنی 27 کروڑ دس لاکھ ہو گی۔

پیو ریسرچ کے مطابق پاکستان میں 2010 میں 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد کُل آبادی کے 3.4 فیصد تھی جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ 2050 میں یہ تعداد 9.6 فیصد ہو گی۔

عمر رسیدہ افراد میں اضافہ


پیو ریسرچ کے مطابق پاکستان میں 2010 میں 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد کُل آبادی کے 3.4 فیصد تھی جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ 2050 میں یہ تعداد 9.6 فیصد ہو گی۔

سروے کے مطابق 87 فیصد جاپانیوں کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں اضافہ ایک بڑا مسئلہ ہے جبکہ اس رائے سے صرف 26 فیصد امریکی متفق ہیں۔

21 ممالک میں کیے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگوں کا خیال ہے کہ حکومتوں پر بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نہیں ہونی چاہیے۔

65 سال سے زیادہ عمر کی آبادی میں اضافے کے باعث زیادہ لوگ ان افراد پر انحصار کریں گے جو کماتے ہیں۔

پیو ریسرچ میں سینیئر محقق راکیش کوچر کا کہنا ہے ’آنے والے دہائیوں میں صنفی آبادی میں تبدیلی سے عالمی معاشی طاقت میں بھی تبدیلی رونما ہو گی۔‘

’صنفی لحاظ سے معیشت کے حوالے سے امریکہ اپنی عالمی درجہ بندی برقرار رکھے گا جبکہ اس سے یورپی اور مشرقی ایشیائی ممالک زیادہ متاثر ہوں گے۔ لیکن بھارت اور افریقی ممالک اس سے مستفید ہوں گے۔ امیگریشن ایک ایسی بڑی وجہ ہے جس سے امریکہ میں آبادی زیادہ ہو گی۔‘

پیو رپورٹ کے مطابق ’صرف 26 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ عوام مسئلہ ہے۔ لیکن اس بارے میں تحفظات سب سے زیادہ ایشیا میں ہیں۔ جاپان میں 87 فیصد، جنوبی کوریا میں 79 فیصد اور چین میں67 فیصد افراد کو بڑی عمر کی آبادی پر تحفظات ہیں۔ لیکن یورپ میں جرمنی اور سپین کے 50 فیصد عوام کو تحفظات ہیں۔‘

پیو ریسرچ کے بقول امریکی عوام کو یقین ہے کہ عمر رسیدہ افراد کے لیے سہولیات کے حوالے سے مطمئن ہیں۔ تقریباً 63 فیصد امریکی اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد سہولیات سے مطمئین ہیں۔‘

رپورٹ کے مطابق 2050 تک دنیا میں اوسط عمر 29 سے بڑھ کر 36 ہو جائے گی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post