جیو اور جنگ گروپ نے فوج اور آئی ایس آئی سے معافی مانگ لی

بی بی سی : ادارے نے آئی ایس آئی، اس کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام، ان کے اہلِ خانہ اور مسلح افواج سے وابستہ تمام افراد سے معافی طلب کی ہے
جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک اور جنگ میڈیا گروپ نے حامد میر پر قاتلانہ حملے کے بعد پاکستانی فوج اور اس کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ پر الزام عائد کرنے پر معافی طلب کر لی ہے۔
کلِک جنگ، جیو کا سوِل اور فوجی قیادت کو خط
کلِک جیو تنازع: ملازمین کو خطرہ، صحافی منقسم
انگریزی روزنامے ’دی نیوز‘ اور ’روزنامہ جنگ‘ میں شائع کیے گئے اس معافی نامے میں ادارے نے موقف اختیار کیا ہے کہ جنگ گروپ پاکستانی فوج اور اس کی قیادت کو عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتی۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ہم نے ہمیشہ سرحد کے تحفظ اور ملکی سلامتی کے لیے ان (فوج) کی قربانیوں کا ہر دور میں اعتراف کیا اور یہ چیز جنگ گروپ اور جیو نیوز کی ادارتی پالیسی کا بنیادی جزو رہا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارے کی انتظامیہ اور ٹیم کے ارکان اس پر عمل کرتے رہیں گے۔
ادارے نے بیان میں تسلیم کیا ہے کہ ’اپنی خود احتسابی، ادارتی بحث اور رائے عامہ کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ 19 اپریل کو حامد میر پر حملے کے بعد ہماری نشریات حد سے متجاوز، پریشان کن اور جذباتی تھیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’گو کہ یہ نشریات میڈیا کی حالیہ روش اور سلسلہ ہائے واقعات کے مطابق تھیں بشمول آئی ایس پی آر کے موقف اور الزام کی خبر کے ساتھ ڈی جی آئی ایس پی آر کی تصویر بار بار نشر کرنا، تاہم اس کے باوجود اسے گمراہ کن اور نامناسب سمجھا گیا اور اس سے کسی مہم کا سا تاثر لیا گیا۔‘
ادارے نے آئی ایس آئی، اس کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام، ان کے اہلِ خانہ اور مسلح افواج سے وابستہ تمام افراد سے معافی طلب کی ہے۔
بیان میں ادارے نے وضاحت کی ہے کہ ’ہمارا کبھی بھی یہ ارادہ نہیں رہا کہ ہم کسی ادارے یا شخصیت کو نشانہ بنائیں۔‘
بیان کے مطابق آئی ایس آئی کے سربراہ پر عائد کیے جانے والے الزامات پہلے خود حامد میر کی جانب سے سامنے آئے اور حملے کے بعد ان کے خاندان کے ایک فرد نے انہیں دہرایا۔
ادارے نے منگل کی اشاعت میں معافی نامے کی تفصیلات کے اجراء کا بھی عندیہ دیا ہے۔
جیو نیوز پر صحافی حامد میر پر قاتلانہ حملے کی خبر نشر کیے جانے کے بعد باقی میڈیا گروپس کے ہاتھوں انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ عوامی سطح پر بھی جیو کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔
اس صورتحال کے بعد جنگ، جیو گروپ کی انتظامیہ نے اعلیٰ سول اور عسکری حکام کو ایک خط میں بقول ان کے ان کے خلاف جاری مہم کا نوٹس لینے اور ادارے کے دفاتر اور ملازمین کو سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post