Aik khobsorak #Urdu #Ghazal - میری سرشست ہی میں محبت ہے کیا کروں

غزل

(بہزاد لکھنوی)

میری سرشست ہی میں محبت ہے کیا کروں
مجھ کو تو ہر فریب حقیقت ہے کیا کروں

گو دل کو تم سے خاص شکایت ہے کیا کروں
پھر بھی مجھے تمہیں سے محبت ہے کیا کروں

اب تو دعا یہ ہے نہ مٹے اضطرابِ دل
دل کو بھی اب سکون سے نفرت ہے کیا کروں

کیوں کر رہوں نہ غرقِ تصور میں رات دن
ہاں دیدِ روئے یار عبادت ہے کیا کروں

شکوہ نہیں ہے غم کا، الم کا گِلا نہیں 
غم میں مزا ہے، درد میں لذت ہے کیا کروں

ملنا تو کچھ محال نہیں ہے ترا مگر
دل کو کہاں تلاش کی فرصت ہے کیا کروں

اس اشکِ غم کو دیکھ کے حیراں ہو کس لئے
یہ اشکِ غم ہی حاصلِ راحت ہے کیا کروں

اک چشمِ ناز ہی مٹا جارہا ہوں میں
اک چشمِ ناز ہی مری قیمت ہے کیا کروں

کب تک مسّرتوں سے رہوں ہمکنار میں
بہزاد مجھ کو غم کی ضرورت ہے کیا کروں​


Post a Comment

Previous Post Next Post