انیس الرحمن بھائی:آپ ہم کو پڑھا رہی ہیں یہ سچ ہے اور ہم پڑھ رہے ہیں یہ آپ کا وہم ہے۔
۲
بے روزگاری سے تنگ آ کر ایک نوجوان نے چڑیا گھر میں ملازمت کر لی۔
اس کی ڈیوٹی تھی کہ مقررہ اوقات میں ریچھ کی کھال پہن کر پنجرے میں بیٹھا رہے۔
ریچھ کے پنجرے کے ساتھ شیر کا پنجرہ تھا۔دونوں پنجروں کے درمیان ایک دروازہ تھا۔
ایک دن اتفاق سے وہ دروازہ کُھل گیا اور شیر ریچھ کے پنجرے میں آگیا ۔
اب یہ ڈر گیا اور چلانے لگا: "بچاؤ ۔۔۔۔ بچاؤ ۔۔۔۔ شیر ۔۔۔۔ شیر"
شیر جلدی سے اپنا منہ اس کے کان کے قریب کر کے
بولا:"ابے چپ کر، خود تو نوکری سے نکلے گا، مجھے بھی نکلوائے گا"
Post a Comment