Humiliation of foreign girls worker in Emirates - اماراتیوں کا غیرملکی ورکروں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک



منیلا (پاکستان) بہت سے فلپائنی، ایشیائی اور افریقی خواتین یو اے ای میں کام کرتی ہیں اور ان سب کی مشترکہ شکایت یہ ہے کہ ان سے ان کی استعداد کار سے زیادہ کام لیا جاتا ہے جبکہ اس نسبت سے اجرت نہین دی جاتی۔ اس کے علاوہ انہیں جنسی طور پر حراساں کیا جاتا ہے اور کہیں کہیں تو مالکان کی طرف سے مارپیٹ کی بھی شکایت سامنے آتی ہے اس ضمن میں ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ یہ کہتی ہے کہ چونکہ ان ملازم خواتین کو سپانسر شپ کی بنیاد پر ملازمتیں دی جاتی ہیں اور جس کے ہاں یہ خواتین ملازم میں وہ ایک خاص مدت کا معاہدہ سائن کرواتے ہیں۔ پاسپورٹ ضطب کرلیتے ہیں ایسی صورت میں ان کے پاس ملازمت چھوڑ کر کہیں اور ملازمت کرنے کا موقع دستیاب نہیں ہوتا لہذا وہ اپنے اوپر ہونے مظالر کو برداشت کرتی رہتی ہیں۔ا س شکایت کو لے کر نیویارک کی ایک این جی او نے ایسی 99 متاثرہ خواتین کا انٹرویو کیا۔ ان میں سے 22 خواتین نے مارپیٹ کی شکایت کی اور کہا کہ انہیں چھڑیوں اور پائپون سے مارا جاتا ہے اور کبھی تھپڑوں سے منہ کو سجا دیا جاتا ہے۔ چھ خواتین نے جنسی استحصال کی شکایت کی۔ ایک ریکارڈ کے مطابق 146000 خواتین کام کررہی ہیں۔ ان مین سے زیادہ خواتین فلپائن، انڈونیشیا، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال اور ایتھوپیا سے آئی ہیں۔ انڈونیشیا کی ایک خاتون نے بتایا کہ اسے دن میں تواتر کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اس کے جسم پر زخموں کے نشان بھی ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post