نیودہلی (Daily Pakistan) بھارت میں خواتین کی عصمت دری کے جرائم نے اب جیلوں کا رخ بھی کرلیا ہے اور قیدی خواتین کو بھی بڑے پیمانے پر ہوس کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اخبار ”ہندوستان ٹائمز“ کے مطابق ریاست کرناٹکا کی بدنام زمانہ پراپا اگراہارا جیل کی قیدی خواتین نے ریاست کے چیف جسٹس کو خطوط لکھے ہیں جن میں جیل میں جاری شرمناک جنسی مظالم سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔
مقامی کناڈا زبان میں لکھے گئے دو خطوط میں انکشاف کیاگیا ہے کہ جیل میں بااثر افراد اہلکاروں کو 300 سے 500 روپے ادا کرتے ہیں جس کے بدلے میں انہیں قیدی خواتین ہوس پوری کرنے کیلئے پیش کی جاتی ہیں۔
خطوط میں بتایا گیا ہے کہ یہ جرم بڑے پیمانے پر ایک عرصے سے جاری ہے اور مظلوم قیدی خواتین کی آہ و بکا پر کوئی کان دھرنے والا نہیں ہے۔
اس سے پہلے یہ الزامات بھی سامنے آچکے ہیں کہ جیل میں طاقتور قیدیوں کو 10 سے 20 ہزار ماہانہ کرایہ پر خصوصی رہائش دی جاتی ہے جس میں ہر قسم کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکتوں کی اجازت دی جاتی ہے۔ جیل حکام نے الزامات کو ماننے سے صاف انکار کردیا ہے اور الٹا یہ الزام لگادیا ہے کہ ان کے مخالف افسران نے جیل کو مزید بدنام کرنے کیلئے سازش کی ہے۔
Post a Comment