The devaluation of the ruble (Russain currency), and the increase in prices of prostitutes' – BBC Urdu report

’روبل کی قدر میں کمی، جسم فروشوں کے معاوضوں میں اضافہ‘



اطلاعات کے مطابق روس کے علاقے مورمانسک میں جسم فروش خواتین نے ڈالر کے مقابلے میں روبل کی قدر میں نمایاں کمی کے بعد اپنے معاوضوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
فلیش نورڈ نیوز ایجنسی کے مطابق جسم فروش خواتین نے روبل کی تیزی سے کم ہوتی قدر کے بعد اپنے معاوضوں میں 40 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔
ایک قحبہ خانہ کے مطابق اگر ملکی کرنسی کی صورت حال بہتر نہ ہوئی تو وہ اپنی سہولیات کو ڈالر سے منسلک کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
جسم فروشی کی دو گھنٹے کی خدمات کا معاوضہ تین ہزار سے سات ہزار روبل (57 سے 132 ڈالر) تک جا پہنچا ہے۔
ایک اور قبحہ خانے کے مطابق وہ قیمتوں کو کم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے لڑکیاں خسارے میں کام نہیں کر سکتیں۔
یوکرین کے مسئلے پر یورپ کی روس پر اقتصادی پابندیوں اور عالمی منڈی میں تیل کی تیزی سے کم ہوتی قیمتوں کی وجہ سے روسی کرنسی روبل کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 40 فیصد اور یورو کے مقابلے میں 60 فیصد تک کم ہوئی ہے۔
روس میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر جسم فروشوں کے معاوضوں میں اضافے پر خوب بحث ہو رہی ہے اور حکام پر تنقید کے ساتھ ساتھ انھیں تجاویز بھی دی جا رہی ہیں۔
اینڈری نیگوٹوو نے ٹویٹ کی ہے کہ ’صدر پوتن کو معیشت کے بارے میں مورمانسک کی جسم فروشوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔‘
ایک دوسرے شخص الیگزینڈر نے این ٹی وی کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ جسم فروش خواتین کو محب وطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقامیوں کے لیے نہیں بلکہ صرف غیر ملکیوں کے لیے اپنے معاوضوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post