Substandard, formula #creams cause #skin cancer among women

غیر معیاری بیوٹی کریموں کے استعمال سے شدید نقصانات ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر ناجیہ 

کریموں سے رنگ پہلے گورا ہوتا ہے لیکن پھر کالا ہونے لگتا ہے ، پھنسیاں نکلنے لگتی ہیں

صارفین میں اپنے حقوق کے حوالے آگہی ناگزیر ہے۔ مقررین کا سیمینار سے خطاب 

کراچی ، 18 مارچ:  معروف ماہر امراض جلد ڈاکٹر ناجیہ اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 5سالوں کے دوران مارکیٹوں میں رنگ گورا کرنے والی ناقص کریموں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، جبکہ ناقص معیار کی کاسمیٹکس بشمول رنگ گورا کرنے والی کریموں میں پارے کے استعمال سے جلد اور دماغ کو شدید نقصان پہنچتا ہے ، طبعیت میں اضطراب سمیت دماغی طور پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ صارفین بالخصوص خواتین کے اندر صحت کے حوالے سے آگہی میں کمی ہے ، وہ لان کا مہنگا سوٹ ضرور لیں گی لیکن صحت کے حوالے سے علاج کے لئے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری نہیں سمجھیں گی ، جہاں پیسے وقت پر خرچ کرنے ہوں وہاں خرچ نہیں کرتے جس کی وجہ سے بعد میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے علاج کے لئے لاکھوں روپے خرچ ہوجاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں سماجی تنظیم ہیلپ لائن ٹرسٹ کے زیر اہتمام صارفین کے حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے منعقد ہونے والے سیمینار کے دوران کیا۔

 تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ناجیہ اشرف نے کہا کہ
ہمارے معاشرے میں یہ رجحان آگیا ہے کہ ہم رنگ گورا کرنے کے حوالے سے 25سے 30روپے والی سستی کریمیں استعمال کرتے ہیں اور لوگوں کو آگے بھی استعمال کرنے کی تجویز دیتے ہیں، اسی طرح میڈیا میں بعض لوگ پرجوش طور پر بتاتے ہیں کہ وہ فارمولہ کریم ہے جس کے ذریعے رنگ گورا ہوجائے گا جس کے نتیجے میں ان کا رنگ فوری طور پر تو گورا ہوجاتا ہے لیکن پھر ان کا رنگ کالا ہونے لگتا ہے اور پھنسیاں بھی نکل آتی ہیں ۔ ہمیں لوگوں کو شعور دینا ہوگا کہ وہ صحیح اشیاءاستعمال کریں ۔ بہت سی مصنوعات 20سال کی عمر والے افراد کے لئے الگ ہوتی ہیں جبکہ 30سال کی عمر والوں کے لئے الگ ہوتی ہیں۔ اب ہسپتالوں میں ماہر امراض جلد موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غیرمعیار ی مصنوعات کو فروغ دینے کی ضرورت نہیں ، نہ ہم خود استعمال کریں اور نہ کسی کو تجویز کریں اور ناقص اشیاءکے حوالے سے صحت پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔ 

تقریب کے دوران ہیلپ لائن ٹرسٹ کے بانی حامد میکر نے کہا کہ
10سال کی جدوجہد کے بعد تحفظ صارفین حقوق کا بل سندھ اسمبلی سے منظور ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں پارے سے تیار ہونے والی مصنوعات کے بارے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے، صارفین اپنے حقوق سے آگاہ نہیں ہیں جبکہ حکومت انکے حقوق کے حوالے سے نہ ہونے کے برابر دلچسپی رکھتی ہے، اس لئے صارفین کے اندر اپنے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے آگہی لانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ۔ انہوں نے مارکیٹ میں ناقص معیار کی کاسمیٹکس اور رنگ گورا کرنے والی کریموں کی بھرمار کے باعث خواتین کو انتہائی احتیاط برتنے کی تاکید کی۔ 

Post a Comment

Previous Post Next Post