Work begins on a power house of 700 kilowatts in #Chitral - >>>

چترال میں نئے بجلی گھر پر کام کا آغاز۔ فنڈ یورپین یونین فراہم کرے گا۔

چترال: (ٹائمز آف چترال رپورٹ ) چترال قدرتی وسائل سے مالامال اور ایک پر امن علاقہ ہے۔ لوڈ شیڈنگ ملک کے دیگر حصوں کی طرح چترال کا بھی ایک حل طلب مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے سرحد رورل سپورٹ پروگرام (ایس آرایس پی) نے یورپین یونین کے مالی تعاون سے 260 ملین روپے کے بجلی کے مصوبے پر کام کا آغاز کردیا ہے۔



اس سلسلے میں حال ہی میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں ضلع کے اعلیٰ حکام، عمائدین اور دیگر افراد نے شرکت کی۔ 1972 میں چترال میں تعمیر کیا جانے والا واحد بجلی گھر جس کی پیداوری صلاحیت 1 میگاواٹ ہے چترال شہر کے بجلی کی ضرورت پوری نہیں کر پارہا ہے اور شہر کو بجلی کی بڑی قلت کا سامنا ہے۔ چترال سے 45 کلومیڑ دور ریشن کے مقام پر بنایا گیا ایک اور ہائیڈل پاور ہائوس جس کی پیداوری صلاحیت 4 میگاواٹ ہے مگر بدقسمتی سے اس کی موجودہ پیداوار بمشکل 1 میگاواٹ ہے جس کی وجہ سے علاقے کی بجلی کی ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ 

صوبائی وزیر برائے آب پاشی خیبر پختونخواہ محمود خان نے منصوبے کا افتتاح کیا اس موقع پر انہوں نے یورپین یونین اور ایس آر ایس پی کا شکریہ ادا کیا، اور عوام کی بہبود کے کاموں میں حکومت ساتھ ساتھ کردار اداکرنے پر دونوں اداروں کو سراہا ۔

ایس آر ایس پی کے پروجیکٹ منیجر محمد ذاہد نے کہا چترال میں بجلی کا مسئلہ گھمبیر ہے اور کئی دنوں تک بجلی نہیں آتی جس کی وجہ سے کاروبار، کاٹیج انڈسٹریزاور ہوٹلز متاثر ہورہے ہیں کاروبار کی بندش کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔

سی ای او۔ ایس آر ایس پی  مسعود الملک نے کہا اس منصوبے کو ایک سماجی ادارے کے طور پر چلایا جائے گا، یہ وہ تصور ہے جس کے تحت ایس آر ایس پی منصوبوں کا مالیاتی استحکام اور فوائد کومعاشرے کی ترقی کے مقاصد کے لئےمنصفانہ تقسیم کے اصولوں کے تحت انتظام کرتی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا برموغ لشت منصوبے کے علاوہ ایک 700 کلوواٹس اور 500 کلوواٹس کے بجلی گھر بونی اور مستوج میں بھی قائم کئے جارہے ہیں اور ان پر کام شروع ہوگیا ہے۔ ان منصوبوں کے علاوہ بومبوریٹ، اویر، تریچھ، لاسپوراورکھوت میں منصوبے شروع کئے گئے ہیں اور کچھ اپنے تکمیلی مراحل میں ہیں۔ خبر بحوالہ

Post a Comment

Previous Post Next Post