لواری ٹنل منصوبہ اکتوبر 2017 تک مکمل ہو جائے گا، منصوبے کا اصل کریڈٹ کس کو جاتا ہے؟؟
اسلام آباد : (ٹائمز آف چترال رپورٹ) چترالیوں کا دیرینہ خواب لواری ٹنل منصوبہ اب 2017 میں مکمل ہوگا یہ بات حال ہی میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے اہلکار نے بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل منصوبے پر کام ستمبر2005 ء میں شروع ہوا تھا اور ستمبر 2008 تک مکمل کیا جانا تھا لیکن اس کی تکمیل کی مدت طول پکڑتا گیا اور تاحال یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو پایا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نظرثانی شدہ PC-1 کے مطابق لواری ٹنل کے لئے کل مختص رقم 18.13 ارب روپے تھی اور 9455 ملین کی رقم منصوبے پر خرچ کی گئی ہے اورمنصوبے کی فزیکل پروگیس تقریباً 44 فیصد ہے۔
لواری ٹنل منصوبے کا کریڈٹ چترال کے اس وقت کے ایم این کے اطالیق جعفر علی شاہ کو جاتا ہے جنہوں نے 1970ء میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی میں لوری ٹنل منصوبے کا خیال پیش کیا تھا۔لواری سرنگ پر کام 8 ستمبر 1975 کو شروع ہوا تھا لیکن فنڈز اور دیگر ترقیاتی ترجیحات کی کمی کا بہانہ کرتے ہوئے بھٹو کی حکومت کی تبدیلی کے بعد 1977 میں بند کر دیا گیا تھا، اوریوں سرنگ پر کام مشرف کے دورحکومت میں ستمبر 2005 مین دوبارہ شروع کیا گیا ۔
لوری ٹنل چترال سے پشاورکا موجودہ فاصلہ جوکہ 14 گھنٹے کا ہے کو 50 فیصد کم کرے گا۔ اس کے علاوہ، چترال کے عوام کو سردیوں میں افغانستان سے سفر نہیں کرنا پڑے گا جو عام طور پر لوری ٹنل کے بند ہوجانے کی وجہ سے افغانسان سے ہوتے ہوئے چترال میں داخل ہونا پڑ رہا تھا ۔چترال موسم سرما میں عملی طور پر ناقابل رسائی رہتا ہے؛ اور اب سرنگ کی بدولت ہر موسم میں نقل و حمل جاری رہیگی ۔ وادی چترال تک رسائی کا یہ واحد راستہ ہے ملک کے اندر سے جاتا ہے جبکہ دوسرا راستہ افغانستان کی طرف جاتا ہے۔
منصوبے کا ٹھیکہ جنوبی کوریا کی تعمیراتی کمپنی سامبو جے وی دیا گیا ہے ۔
Post a Comment