موکلہ سے مصافحہ، ایرانی وکیل "زنا" کے الزام میں گرفتار
ایرانی پولیس نے زیر حراست ایک خاتون سماجی کارکن آتنا فرقدانی سے ہاتھ ملانے کی پاداش میں اس کے وکیل محمد مقیمی کو "زنا" کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد جیل بھیج دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایڈووکیٹ محمد مقیمی نے حال ہی میں تہران کی "ایفین" جیل میں اپنی مُوکلہ آتنا فرقدانی سے ملاقات کی تھی جہاں ملاقات میں انہوں نے فرقدانی سے ہاتھ ملالیا تھا۔
ایران کے ایک نیوز ویب پورٹل "تقاطع" نے حراست میں لیے گئے وکیل محمد مقیمی کے ایک مقرب ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقیمی کو ہفتے کے روز ایفین جیل میں قید اپنی موکلہ آتنا فرقدانی سے مصافحہ کی پاداش میں حراست میں لینے کے بعد ان پر "زنا" جیسے سنگین جرم کا الزام عاید کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل عملے کی جانب سے مرتب کردہ ریکارڈ میں لکھا گیا ہے کہ آتنا فرقدانی کے وکیل کو "زنا" کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتاری کے بعد اسے کرج شہر کی رجائی نامی جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ محمد مقیمی کی گرفتاری ان کی موکلہ کو بارہ سال نو ماہ قید کی سزا سنائے جانے کے محض دو ہفتے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ ایران کی ایک انقلاب عدالت نے دو ہفتے پیشتر انسانی حقوق بالخصوص بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن انتیس سالہ آتنا فرقدانی کو حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے، قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے، مرشد اعلیٰ، ارکان پارلیمنٹ اور جیل انتظامیہ کی توہین جیسے الزامات کے تحت 12 سال 9 ماہ قید با مشقت کی سزا سنائی تھی۔
فرقدانی اگست 2014ء کو اس وقت منظرعام پرآئیں جب انہیں بچوں کے حقوق کی پامالی سے متعلق ایک نمائش کا اہتمام کرنے کی پاداش میں حراست میں لیا گیا۔ ایرانی پراسیکیوٹر کی جانب سے فرقدانی پر سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ اور سنہ 2009ء کی سبز انقلاب تحریک کے مقتولین کے ورثاء سے ملاقات کا بھی الزام عاید کیا گیا تھا۔
فرقدانی دو ماہ تک "ایفین" جیل میں قید رہیں جہاں انہیں حسب روایت وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دوران حراست انہوں نے بھوک ہڑتال شروع کردی جس پرعدالت کو انہیں ضمانت پر رہا کرنا پڑا تھا تاہم رواں سال کے آغاز میں انہیں ارکان پارلیمنٹ کے متنازع کارٹون بنانے کے الزام میں دوبارہ حراست میں لیا گیا۔
خبر بحوالہ العربیہ ڈاٹ کام
Post a Comment