Aisa bhi nahi, un say mila de koi aakar, kaisay hain woh, itna to bata de koi aakar >>

ایسا بھی نہیں ، ان سے ملادے کوئی آکر
کیسے ہیں وہ، اتنا تو بتا دے کوئی آکر

سوکھی ہیں بڑی دیر سے بلکوں کی زمینیں
بس آج تو جی بھر کے رلا دے کوئی آکر

برسوں کی دعا پھر سے کہیں خاک میں مل جائے
یہ ابر بھی آندھی نہ اڑا دے کوئی آکر

ہر گھر ہے آواز ہر اک در پہ ہے دستک
بیٹھا ہوں مجھکو بھی صدا دے کوئی آکر

اس خواہش ناکام کا خون بھی میرے سر ہے
زندہ ہوں اس کی بھی سزا دے کوئی آکر


Post a Comment

Previous Post Next Post