Criminals and Safoora bus attacker important revelations – read more >>


بی بی سی اردو
کراچی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے مرکزی کردار طاہر منہاس عرف سائیں القاعدہ کے رہنما جلال چانڈیو کے ماتحت اور پڑوسی رہ چکے ہیں۔ حتٰی کہ جلال نے مبینہ طور پر طاہر سے اپنی بہن کی شادی بھی طے کر دی تھی، مگر بہن کی مرضی شامل نہ ہونے کے سبب یہ شادی نہ ہو سکی۔

یہ انکشافات اس حملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تفتیشی ٹیم کی اس رپورٹ میں سامنے آئے ہیں جو بی بی سی کو حاصل ہوئی ہے۔

حملہ اس برس مئی میں کراچی کی ایک بستی صفورا گوٹھ میں کیا گیا تھا جس میں 47 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

چند روز بعد وزیراعلیٰ سندھ نے اس حملے میں ملوث بعض ملزمان کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا جن میں طاہر حسین منہاس عرف سائیں، نذیر عرف زاہد، سعد عزیز عرف ٹن ٹن، محمد اظہر عشرت عرف ماجد اور حافظ ناصر حسین عرف یاسر شامل تھے۔

مشترکہ تفتیشی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق طاہر منہاس نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ کوٹڑی میں عبدالرحمان عرف سندھی نامی شخص نے انھیں افغانستان بھیجا تھا جہاں ان کی اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری سے ملاقات ہوئی۔

انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’2001 میں عبدالرحمان کراچی منتقل ہوگیا تھا جہاں اس کو سی آئی ڈی نے پاسپورٹ آفس سے گرفتار کر لیا جس کے بعد اس کے سالے عمر عرف جلال چانڈیو کو القاعدہ کا امیر مقرر کیا گیا اور میں ان کے ساتھ کام کرتا رہا۔‘

’القاعدہ کے عرب ارکان کو پاکستان لانا اور افغانستان پہنچانا جلال کی ذمہ داری تھی اور جب یہ لوگ واپس چلے جاتے تھے تو اپنے ملکوں سے رقم جمع کرکے جلال کو بھیجا کرتے تھے۔‘

جلال چانڈیو کی ہدایت پر طاہر منہاس کراچی منتقل ہوگئے، جہاں جلال انھیں 30 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیتے تھے۔

طاہر منہاس کے مطابق جلال چانڈیو کے القاعدہ رہنما رمزی یوسف کے خاندان سے بھی تعلقات تھے، اور کراچی میں جلال نے طاہر کو رمزی یوسف کے بھائی حاجی صاحب سے متعارف کروایا تھا۔

رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ طاہر منہاس اور جلال میں دولت اسلامیہ میں شمولیت پر اختلافات پیدا ہوئے، جس کے بعد جلال نے ان کا ماہانہ وظیفہ بند کر دیا تھا۔

’2014 ستمبر میں کراچی بلوچ کالونی کا رہائشی ساتھی عبدااللہ بن یوسف شام سے واپس آیا اور ہمیں بتایا کہ ضرب عضب کے بعد طالبان جہادی گروپوں، القاعدہ اور القاعدہ جنوبی ایشیا میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ لہٰذا ہمیں دولت اسلامیہ کی طرف چلنا ہے، جس پر عبداللہ یوسف اور جلال میں اختلافات ہوگئے۔

’جلال نے القاعدہ کا اپنا گروپ بنا لیا جو القاعدہ جنوبی ایشیا میں بھی شامل نہیں ہوا، کیونکہ وہ کہتا ہے کہ اس نے اسامہ بن لادن سے بیعت کی ہے، لہذا وہ القاعدہ میں ہی رہے گا۔‘

اسماعیلی برداری کی بس پر حملے میں طاہر منہاس کے شریک جرم سعد عزیز عرف ٹن ٹن نے مشترکہ تفتیشی ٹیم کو بتایا ہے کہ دولت اسلامیہ کے ترجمان ابو محمد نے جب ولایت خراسان کا اعلان کیا اور تحریک طالبان اورکزئی ایجنسی کے امیر حافظ محمد سعید خان کو اس کا امیر بنایا تو طاہر منہاس نے ان سے رابطہ کیا۔ انھوں نے طاہر عرف انکل کو کراچی کا امیر بنا دیا۔

’طاہر منہاس کے امیر بننے کے بعد ہم نے کراچی کے مختلف علاقوں میں دولت اسلامیہ کی حمایت میں وال چاکنگ کی۔ گلشن اقبال اور نارتھ ناظم باد میں بیکن ہاؤس سکولوں کے سامنے دستی بم پھینکے اور امریکی شہری ڈیبرا لوبو پر فائرنگ کی جس میں وہ زخمی ہوگئیں۔ ان تمام وارداتوں کے دوران داعش کے پیمفلٹ بھی پھینکے گئے۔‘

طاہر منہاس کا کہنا ہے کہ عبداللہ بن یوسف عرف ثاقب بلوچ نے انھیں بتایا کہ شیعہ باغی شام، عراق اور یمن میں سنی مسلمان مرد، خواتین اور بچوں کو قتل کر رہے ہیں۔

’ہم نے انٹر نیٹ پر ایسی ویڈیو بھی دیکھیں جس سے ہمارے دلوں میں نفرت پیدا ہو گئی۔ عبداللہ بن یوسف نے ہمیں کہا کہ الاظہر گارڈن سے اسماعیلی برداری کی بس نکلتی ہے اس پر کارروائی کرو۔‘

’صفورا بس حملہ شام، عراق اور یمن میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کا رد عمل ہے، تاکہ پوری دنیا کو سبق مل سکے۔‘

طاہر منہاس نے مشترکہ تفتیشی ٹیم کو بتایا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ شام جانا چاہتے تھے لیکن اس سے پہلے انھیں گرفتار کر لیا گیا۔



Financing terror: PIA engineer remanded over 'involvement in Safoora carnage'
KARACHI: An anti-terrorism court (ATC) in Karachi has handed over a man, who is said to be working as a Pakistan International Airlines engineer and is suspected of financing terror activities of the Safoora carnage attackers, for a 90-day preventive detention to the police’s Counter-Terrorism Department (CTD).

Khalid Yusuf was apprehended after a brief encounter with the police near Karachi’s Baloch Colony area on Monday, an investigation officer informed the ATC judge as the suspect was produced in court amid tight security on Tuesday.

Read: Key witness against alleged terrorist in Safoora bus attack shot dead

The investigation officer further told the court that the accused was rounded up after suspects involved in the Safoora carnage informed investigators of Yusuf’s involvement in financing the group’s activities.

Further, he said the accused has been working as an engineer in the PIA and was financially supporting terrorist organisation al Qaeda.

The ATC, while accepting the request of the investigation officer to allow 90-day preventive detention of the accused for further investigation, handed over Yusuf to the CTD police.

During a hearing of the Safoora bus carnage case on September 16, the ATC remanded three more suspects to police custody following their implication in the case as the police arrested another suspect in the case. Sultan Qamar Siddiqi, Hussain Omar Siddiqi and Naeem Sajid were sent on a two-week physical remand after investigators submitted that they had confessed to facilitating the assailants who carried out the deadly Safoora bus attack.


The three suspects were arrested by Rangers in mid-June during raids in different parts of the city. Subsequently, they were grilled for 90 days under preventive detention.

On May 13, 45 people belonging to the Ismaili community were murdered and eight were critically wounded when gunmen attacked their bus in Safoora Goth. (Express Tribune)

Post a Comment

Previous Post Next Post