کوئی ہار گیا کوئی جیت گیا
یہ سال بھی آخر بیت گیا
کبھی سپنے سجے آنکھوں میں
کبھی بیت گئے پل باتوں میں
کچھ تلخ سے لمحات بھی تھے
کچھ حادثے اور صدمات بھی تھے
کچھ بے رخی کچھ بے چینی
کچھ منہ میں سمٹی ویرانی
پر اب کہ برس ہم نے
اللہ سے دعا یہ مانگی ہے
کوئی پل نہ تیرا اُداس گزرے
کوئی روگ نہ تجھے راس گزرے
تو پھولوں کی طرح کھلا رہے
کوئی شخص نہ تجھ سے گلا کرے
تو خوش رہے آباد رہے
تو جو چاہے وہ ہو جائے
تو جو مانگے وہ مل جائے
تیری معاف وہ ہر اک خطا کرے
تجھے ایسے ہی رب عطا کرے۔ـــــ!!!
Post a Comment