خصوصی رپورٹ :امتنان شاہد
ڈاکٹر صغیراحمد کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس اور ایم کیو ایم چھوڑنے کے اعلان کے بعد ایم کیو ایم لندن اور کراچی میں ایک ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ مصطفی کمال‘ انیس قائمخانی اور اب ڈاکٹر صغیر کی نئی جماعت میں شمولیت کے اعلان کے بعد اس بات کے امکانات انتہائی روشن ہیں
کہ ان تینوں کی اس جماعت میں ایم کیو ایم کے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں موجود تقریباً پانچ ممبران اور 17 کے قریب سیکٹرز انچارج مہاجروں کی اس نئی تحریک میں شمولیت کا اعلان کرنے والے ہیں۔ اس بات پر ایم کیو ایم لندن اور کراچی میں ایک ہنگامی کیفیت پائی جارہی ہے‘ یہ اعلانات اگلے دس روز میں متوقع ہیں۔
یاد رہے کہ 1992ءکے آپریشن کے بعد یہ پہلا موقع نہیں کہ جب ایم کیو ایم کے اندر سے ہی ان کے اپنے قائد الطاف حسین کے خلاف آوازیں اٹھیں۔ موجودہ ایم کیو ایم کے سینئر رہنما عامر خان‘ آفاق احمد اور ڈاکٹر صغیر پارٹی کے سینئر عہدیداران بننے سے قبل اپنے اپنے علاقوں کے سیکٹر انچارج تھے اور عموماً ایم کیو ایم کے تنظیمی ڈھانچے میں سیکٹر انچارج کی طاقت ایم پی اے اور ایم این اے سے زیادہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ تھی جس کی بنیاد پر اس وقت کے ناراض کارکنان اور سیکٹر انچارج پر اثر و رسوخ رکھنے والے عامر خان کو نہ صرف دوبارہ سینئر لیڈر شپ میں شامل کیا گیا اور ان کو اس وقت پارٹی کے صف اول کے لیڈران میں تصور کیا جاتا تھا۔ انیس قائمخانی متحدہ کے وہ پارٹی کارکن تھے جو کہ تمام سیکٹر انچارج کے کوآرڈنیٹرز اور ان کے ساتھ رابطے میں رہنے
والوں کی براہ راست لندن میں ایم کیو ایم کی قیادت کو فیڈ بیک مہیا کرتے تھے۔ مصطفی کمال کی نظامت کے دوران ان کے براہ راست پاکستان کی سٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بنے جس کی وجہ سے ان کی نظامت کے دور میں کراچی کے ترقیاتی کاموں میں بروقت فنڈنگ یقینی ہوتی چلی گئی۔ نئے دھڑے میں آج شامل ہونے والے ڈاکٹر صغیر تین بار وزیر رہے جن میں دو بار وہ وزیر صحت کے قلمدان پر براجمان تھے اور ان کے پاس کراچی میں آنے والی حالیہ گرمی کی لہر کے دوران اور صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی وجوہات اور اس سلسلہ میں ایم کیو ایم لندن سے براہ راست موصول ہونے والے وہ پیغامات موجود ہیں
جو وہ عنقریب عوام کے سامنے لائیں گے‘ لیکن یہ پہلا پتا نہیں جوکہ انیس قائمخانی اور مصطفی کمال کے ہاتھ پر لبیک کہنے گیا ہے۔ اس کے پیچھے صوبہ سندھ کے بڑے عہدے پر بیٹھے گورنر سندھ اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ گورنر سندھ عشرت العباد کافی عرصے تک ایم کیو ایم کی موجودہ اعلیٰ قیادت کراچی و لندن دونوں سے نالاں رہے اور تاحال ہیں اور ایم کیو ایم کی قیادت کے کہنے کے باوجود گورنری نہیں چھوڑی۔ گورنر عشرت العباد اس نئی پارٹی جس کا نام مسلم قومی موومنٹ پاکستان تجویز کیا جارہا ہے کے سرپرست اعلیٰ ہونگے جبکہ یہ تمام ممبران جو اس وقت سکرین پر نظر آرہے ہیں ان کی مشاورت سے کام کرینگے۔ ان کے علاوہ موجودہ ایم کیو ایم کے سیکٹر انچارج صاحبان اور ایم این اے و ایم پی اے ان سے اور مصطفی کمال سے رابطے میں تھے اور ہیں ۔
اگلے چند روز میں یہ لوگ آہستہ آہستہ لوگوں کی شمولیت کے ساتھ عوام میں نکل کر کراچی کے چھوٹے چھوٹے بنیادی مسائل حل کرنے کی چھوٹی چھوٹی تحریکیں شروع کرینگے جن کی سرپرستی عشرت العباد گورنر سندھ کرتے نظر آئینگے۔ مسلم قومی موومنٹ پاکستان (پارٹی کا مجوزہ نام) کو مکمل جمہوری انداز میں چلانے کے لئے ہر دو سال بعد اس کا Face یعنی لیڈر تبدیل کیا جائیگا جبکہ فیصلہ سازی میں ایگزیکٹو کمیٹی موجود رہے گی جس کے سرپرست اعلیٰ بھی تبدیل ہوتے رہیں گے اور پارٹی کے بنیادی مقاصد پاکستان خصوصاً کراچی اور صوبہ سندھ کے دیہی علاقوں کے بنیادی مسائل حل کرنا ہوگا۔ اس بات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا
کہ مستقبل قریب میں یہ پارٹی پاکستان میں مزید صوبوں کا نعرہ بھی بلند کرے گی جس کا مقصد اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ہوگا جس میں وزرائے اعلیٰ سے طاقتور متعلقہ شہروں کا میئر اور ناظم ہوگا.
اصل اشاعت : خبریں
Post a Comment