Couple sells 18-day-old daughter baby to buy iPhone - read full >>

(WebDesk) The father of the child, A. Duan, sold his 18-day-old daughter for $3,530 on the social media

A Chinese couple was sentenced to three years in jail for selling their new-born daughter online to buy an iPhone and a motorbike with the funds, a media report said.

The father of the child, A. Duan, sold his 18-day-old daughter for $3,530 on the social media site QQ, while the child's mother also supported the man's decision saying they did not know it was illegal, People's Daily online reported on Tuesday. 

A. Duan spent most of time in internet cafes while the mother, Xiao Mei, reportedly worked in many part-time jobs in Tong'an district in China. 

"I myself was adopted, and many people in my hometown send their kids to other people to raise them. I really did not know that it was illegal," Mei said.

The couple met at work in 2013 and after plans for their marriage were shelved, their child was born following an unwanted pregnancy.

Both of them were 19-year-old at the time and finding his newborn daughter to be a financial burden, the man sold her to buy the material possessions he desired.

The woman, who fled from Tong'an after the deal, was tracked down.

Mei has been awarded a two-and-half years' suspended sentence and A. Duan was sentenced to three years in jail, the report said.

The newborn was purchased for the unnamed buyer's sister and is still with the buyer as the biological parents are not in a financial position to raise the child.

The buyer allegedly turned to police after acquiring the infant.

یجنگ: چین کے ایک 19 سالہ شخص کو اپنی 18 دن کی بیٹی فروخت کرنے پر تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

چین کے مقامی اخبار پیپلز ڈیلی آن لائن کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوب مشرقی صوبے فوجین کے رہائشی 'اے دوان' نے مبینہ طور پر آئی فون اور موٹر سائیکل خریدنے کے لیے بیٹی کو فروخت کیا۔

اے دوان نے چینی سوشل میڈیا ویب سائٹ کیو کیو پر اشتہار دے کر بیٹی کو 23 ہزار یوآن (تقریباََ 3 لاکھ 70 ہزار پاکستانی روپے) میں فروخت کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 18 دن کی بچی کی ماں 'ژیاو میئے' کی عمر بھی 19 سال ہے۔

اے دوان کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ وہ زیادہ تر وقت انٹرنیٹ کیفے میں وقت گزارتا ہے جبکہ اس کی ماں کئی جز وقتی نوکریاں کرتی رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق 18 دن کی بچی کو ایک نامعلوم شخص نے اپنی بہن کے لیے خریدا تھا، بچی کے دونوں 19 سالہ والدین مالی طور پر مستحکم نہ ہونے کی وجہ سے اس کی کفالت نہیں کرسکتے، اس لیے بچی تاحال خریدار کی بہن کے پاس ہی ہے۔

بچی کی ماں کا کہنا تھا کہ میری کفالت بھی کسی اور نے کی تھی، ہمارے آبائی علاقے میں بچوں کو کفالت کے لیے دوسرے لوگوں کو دینا عام بات ہے، لیکن مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ غیر قانونی ہے۔

واضح رہے کہ اے دوان اور ژیاو میئے نے 2013 میں شادی کی تھی، اس وقت ان دونوں کی عمر صرف 16 سال تھی، جبکہ چین کے قانون کے مطابق شادی کے وقت لڑکے کی عمر 22 اور لڑکی کی عمر 20 سال ہونا ضروری ہے، کم عمری میں شادی کی وجہ سے ان دونوں کی شادی رجسٹرڈ بھی نہیں کرائی گئی، جبکہ بچی کی فروخت کے بعد دونوں میں علیحدگی ہو گئی تھی۔

میڈیا کے مطابق چین میں ہر سال 2 لاکھ بچے اور بچیاں اغواء ہوتے ہیں جنھیں کھلے عام آن لائن فروخت کر دیا جاتا ہے۔

چینی حکام کی جانب سے اس حوالے بہت سے اقدامات کیے گئے لیکن ابھی تک اس مسئلے پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ ڈان اردو سے






Post a Comment

Previous Post Next Post