مری زندگی پہ نہ مسکرا، میں اداس ہوں!
مرے گمشدہ مرے پاس آ، میں اداس ہوں!
کسی وصل میں بھی بقائے سوزشِ ہجر ہے
غمِ عاشقی ذرا دور جا، میں اداس ہوں!
میں منڈیرِ درد پہ جل رہا ہوں چراغ سا
مری لو بڑھا مجھے مت بجھا، میں اداس ہوں!
مرے حافظے کا یہ حال وجہ ملال ہے
مرے چارہ گر مجھے یاد آ، میں اداس ہوں!
سبھی لوگ شہر میں آئینے کے کفیل ہیں
مجھے آ کے چہرہ مرا دِکھا ،میں اداس ہوں!
ترا مسکرانا زوال ہے مرے درد کا
یونہی بات بات پہ مسکرا ،میں اداس ہوں!
مرے لب تھے زین کسی دعا سے سجے ہوئے
مجھے لگ گئی کوئی بد دعا، میں اداس ہوں!
زین شکیل
Post a Comment