Unhen sahar ki tamanna na roz-e-roshan ki.... read full >>

فیض کی زمین میں چند اشعار 

اُنہیں سحر کی تمنا نہ روزِ روشن کی
جو تیری زُلف کے سائے کو شام کہتے ہیں

ہر ایک رشک سے لیتا ہے پھر تو نام اُس کا
جسے وہ پیار سے اپنا غلام کہتے ہیں

وہ زخم جس سے ہے شاداب نالہِ ہستی
"وہیں ہے، دل کے قراین تمام کہتے ہیں"

وہ مہ رُخوں میں بھی یکتا ہے سو اُسے مہ رُخ
کمال رشک سے "ماہِ تمام" کہتے ہیں


Post a Comment

Previous Post Next Post