اسلام آباد (این این آئی) الیکشن کمیشن آف پاکستان بدھ سے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے اہلخانہ کونا اہل قرار دینے سمت دیگر اہم پٹیشنز کی سماعت کریگا۔چیف الیکشن کمشنر
جسٹس سردار محمد رضا خان کی سربراہی میں بینچ ان مقامات کی سما عت کریگا۔ الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کے تقرر کے بعد نو تشکیل شدہ الیکشن کمیشن کے روبرنہایت اہم سوالات پرمبنی پٹیشنز زیرسماعت ہوں گی۔ تحرک انصاف وزیراعظم اور ان کے قریبی عزیز و اقارب کے خلاف الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائرکی ہے کہ انہوں نے اپنے مکمل اثاثے ظاہرنہیں کئے جس کے بعد وہ صادق اورامین نہیں رہے لہذا ان کو نااہل قرار دیا جائے۔ پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک نے بھی اسی نوعیت کی پٹیشنز دائر کر رکھی ہیں۔یاد رہے کہ تحریک انصاف کے خلاف پارٹی کے بانی رہنما اورسابق سیکریڑی اطلاعات اکبر ایس بابر نے 14 نومبر 2014ء سے پٹیشن دائر کر رکھی ہے جس میں انہوں نے تحریک انصاف کے اکاؤنٹس میں مبینہ سنگین مالی بے ضابطگیوں، خوردبر، غیرقانونی طورپر غیر ملکی فنڈنگ کی وصولی ، پارٹی راہنماؤں اور ملازمین کے نجی اکاؤنٹس میں ہنڈی کے ذریعے مبینہ طور پر رقوم کی منتقلی جیسے الزامات عائد کر رکھے ہے۔ تحریک انصاف نے اس مقدمہ میں یہ موقف اختیار کررکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس سیاسی جماعتوں کو ریگولیٹ کرنے اور اس معاملے میں تحقیقات کا اختیار نہیں تاہم الیکشن کمیشن 8 اکتوبر 2015 ء کو جاری ہونے والے اپنے تفصیلی فیصلہ میں اپنے دائرہ اختیار کے حوالے سے تحریک انصاف کے موقف کو پہلے ہی مسترد کرتے ہوئے قراردے چکا ہے کہ ان معاملات کی تحقیقات کا اختیار آئینی اور قانونی طور پر صرف اور صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔
یکم اپریل 2015ء کو الیکشن کمیشن کے ایک اور حکم میں یہ امرواضح ہوچکا ہے کہ تحریک انصاف نے اپنی سالانہ آڈٹ رپورٹس جو الیکشن کمیشن میں جمع کرائی ہیں، ان میں بیرونی فنڈنگ کی تفصیلات اور ان کے ذرائع کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ تحریک انصاف نے وزیراعظم کے خلاف نااہلی کی اپنی دائر کردہ پٹیشن کی پہلی سماعت کے دوران یہ موقف احتیار کیا تھا کہ مقدمہ کی روزانہ بنیاد پرسماعت کی جائے۔ اسی طرح کی کیفیت پی ٹی آئی کے نواب زادہ صلاح الدین کی جانب سے وزیراعظم کے داماد کیپٹن صفدر کی نااہلی کے خلاف الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں بھی سامنے ہے جس میں کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیاہے اور ان کے وکیل کا موقف ہے کہ کمیشن کو اس معاملے میں کارروائی کا اختیار نہیں۔ اس مقدمہ کی سماعت بھی 17 اگست کو ہوگی۔ عوامی نیشنل پارٹی کی بشری گوہر کی جانب سے تحر یک انصاف کے تین ارکان سینیٹر لیاقت علی خان اور پختونخوا اسمبلی کے دوارکان کے خلاف بھی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں ان ارکان پر اپنے اثاثے اور بیرون ملک کاروبار چھپانے کا الزام عائدکیا گیا ہے۔
Post a Comment