Dil nashad ke bujhtaay hua armaan ki manind...sabhi sapnay hoay jatay hain qabaristan ki manin - read full >>>

دل ناشادکے بجھتے ہوۓ ارمان کی مانند
سبھی سپنے ہوۓ جاتے ہیں قبرستان کی مانند

دیار دل کے موسم میں خزاں ہے اب مکیں ایسے
میں اپنے گھر میں بھی لگتا ہوں اک مہمان کی مانند

یہ جو ہجر مسلسل ہے مجھے جینے نہیں دیتا 
کسی بیمار کے بگڑے ہوۓ سرطان کی مانند

ہوئی مدت رہ دنیا پہ لاوارث پڑا ہوں میں 
مسافر کے کسی بھولے ہوۓ سامان کی مانند

مرا ہمدم بھی پاگل ہے ہمیشہ درد دیتا ہے
سمجھتا ہی نہیں میری دل نادان کی مانند

کبھی ملتے تھے ہم گنگا میں جمنا کی طرح لیکن
بچھڑ کر ہو گۓ ھیں ہجر کے عنوان کی مانند

جگر چھلنی سہی غم میں ہنسی ہونٹوں پہ اب بھی ہے
کڑی مشکل سے بچنے کے کسی امکان کی مانند

بڑا دم ہے تجھے کھو کر بھی زندہ ہوں اسد لیکن 
کسی حالات سے ہارے ہوۓ انسان کی مانند



Post a Comment

Previous Post Next Post