Yeh chahatain yeh paziraian bhi jhooti hain...yeh umar bhi...read full >>

یہ چاہتیں یہ پذیرائیاں بھی جُھوٹی ہیں
یہ عمر بھر کی شناسائیاں بھی جُھوٹی ہیں
یہ لفظ لفظ محبّت کی یورشیں بھی فریب
یہ زخم زخم مسیحائیاں بھی جُھوٹی ہیں
مِرے جنُوں کی حقیقت بھی سر بسر جُھوٹی
تِرے جمال کی رعنائیاں بھی جُھوٹی ہیں
کُھلی جو آنکھ، تو دیکھا کہ شہرِ فُرقت میں
تِری مہک، تِری پرچھائیاں بھی جُھوٹی ہیں
تِرے فراق کا اب بھی یقیں نہیں آتا
یہ رتجگے، مِری تنہائیاں بھی جُھوٹی ہیں
فریب کار ہیں اِظہار کے وسیلے بھی
خیال و فکر کی گہرائیاں بھی جُھوٹی ہیں
اُسے یہ دُکھ ، کہ میں رُسوا ہُوا ہوں اُس کے لیے 
مجھے یہ دُکھ رہے، رُسوائیاں بھی جُھوٹی ہیں
تمام لفظ و معانی بھی جُھوٹ ہیں ساجد 
ہمارے عہد کی سچائیاں بھی جُھوٹی ہیں



Post a Comment

Previous Post Next Post