کوئٹہ: مستونگ میں خودکش حملے کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جب کہ ڈپٹی چیرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری سمیت 30 افراد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مستونگ میں عین اس وقت خودکش حملہ ہوا جب ڈپٹی چیرمین سینیٹ اور جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری ایک مدرسے میں دستار بندی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ اس کی زد میں آنے والی کئی گاڑیاں تباہ اور ان میں سوار متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔ لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال مستونگ منتقل کیا گیا ہے، اسپتال انتظامیہ نے 20 افراد کے جاں بحق اور 30 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے ۔ دھماکے میں مولانا عبدالغفور حیدری کا ڈرائیور بھی جاں بحق ہوا ہے جب کہ ایکسپریس نیوز کے نمائندے عبدالمنان بھی شامل ہیں۔
ڈی پی او مستونگ غضنفر علی شاہ نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی شواہد اور عینی شاہدین کے مطابق یہ خودکش حملہ تھا اور اس کا نشانہ عبدالغفور حیدری تھے تاہم اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
زخمیوں میں مولانا عبدالغفور حیدری بھی شامل ہیں تاہم انہیں معمولی نوعیت کے زخم آئے ہیں۔ ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ دھماکا انتہائی شدید تھا، وہ خود تو خیریت سے ہیں لیکن دہشت گردی کے اس واقعے میں ان کے دیگر ساتھیوں کے جاں بحق ہونے پر انہیں شدید افسوس ہے۔
واقعے کے بعد کوئٹہ سے بم ڈسپوزل اسکواڈ روانہ کردیا گیا ہے جب کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ دوسری جانب سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری ، وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔
QUETTA: At least 17 people lost their lives while over 30 others including Deputy Chairman Senate of Pakistan Maulana Abdul Ghafoor Haideri was injured in a roadside blast in the Mastung area of Balochistan, police sources confirmed on Friday.
The PRO of the Civil Hospital Mastung, Malik Jibran told Geo News that over 20 bodies were brought to the hospital.
Maulana Haideri’s convoy was targeted in the blast with pictures showing the extent of damage to his vehicle. The deputy chairman was returning from an event at Ittehad Bainul Muslimeen at Jamia Masjid Hammadia when the explosion took place.
The blast was very powerful, said Maulana Haideri, adding that though he is not seriously hurt, he is deeply saddened by the deaths which had taken place.
Earlier while speaking to Geo News, JUI-F leader Maulana Abdul Malik said that Maulana Haideri had asked for a bulletproof vehicle which was not provided.
Jang correspondent Attaullah reporting from the scene of the incident said bodies were still lying on the ground and security forces were trying to ascertain whether the attack was a suicide attack.
The area has been cordoned off by security forces and investigations are underway.
This is a developing story and will be updated as further details are available. As with breaking news initial reports may sometimes be inaccurate. GEO
Post a Comment