امڈتے ہوئے غموں ميں ڈوبتے ہوئے لوگ
مفلسی سے نزار، بھوک سے سوکھتے ہوئے لوگ
مضبوط سے مضبوط تر ہو رہے ہيں محلات
اور جھونپڑيوں ميں، غموں سے ٹوٹتے ہوئے لوگ
اک طرف زندگی پر بارش نعمتوں کی
اور دوسری طرف زندگی سے روٹھتے ہوئے لوگ
بدلتے ہيں ايوانِ اقتدار ميں چهرے روز
نت نئے انداز سے مفلسوں کو لوٹتے ہوٸے لوگ
“صفائ نصف ايماں ہے” يہ دعوٰی ہو جہاں
ملتے ہيں ہر طرف تھوکتے ہوئے لوگ
مالکِ دو جہاں مائل بہ کرم و رحمت ہے اگر
پھر کيوں بڑھ رہے ہيں اس سے روٹھتے ہوئے لوگ
تحریر: عمارہ شاہ
Post a Comment