مانا کے کسی کو میں ابھی درکار نہیں ہوں
خود پہ گزری کہتا ہوں اداکار نہیں ہوں
رزو سلگتا ہوں جلتا ہوں پگلتا ہوں بنتا ہوں
مراحل میں ہوں ابھی تجربہ کار نہیں ہوں
نہ جاہ و جلال ہے نہ رایا نہ تخت ہے
اک عام سا انسان ہوں کوئی سرکار نہیں ہوں
انسو نکلتے ہیں تکلیف ہوتی ھے دل رکھتا ہوں
لفظوں سے کھیلتا ہوں تخریب کار نہیں ہوں
وقت لگے گا میری سوچ کو روح تک اترنے میں
اک جان ہوں میں ابھی بے شمار نہیں ہوں
جیسا ہوں سامنے ہوں جیتنا بھی بُرا ہوں
دوست ہوں دشمن ہوں بس ریاکار نہیں ہوں
ٹوٹا ہوں ساحل مگر نا امید نہیں ہوں
جانتا ہوں گر ہوں تو بے کار نہیں ہوں
ساحل ہاشمی
Post a Comment