مولانا رومی، پیر شمس تبریز کے مرید بن گئے: تفصیل پڑھیں


مولانا رومی، پیر شمس تبریز کے مرید بن گئے: تفصیل پڑھیں


شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ مولانا جلال الدین رومی کے پیر و مرشد تھے.. یہ ان دنوں کا واقعہ ہے جب مولانا رومی شاہ شمس سے واقف کار نہ تھے..

ایک دن شاہ شمس تبریز مولانا رومی کے مکتب جا پہنچے.. کتابوں کا انبار لگا ہوا تھا اور مولانا رومی بیٹھے کچھ کتابوں کا مطالعہ کررہے تھے تو شاہ شمس نے ان سے پوچھا.. 

"ایں چیست..؟" (یہ کیا ہیں..؟) مولانا رومی نے ان کو کوئی عام ملنگ سمجھ کر جواب دیا.. " 

ایں آں علم است کہ تو نمی دانی.." ( یہ وہ علم ہے جسکو تو نہیں جانتا..)

شاہ شمس یہ جواب سن کر چپ ہو رہے..

تھوڑی دیر بعد مولانا رومی کسی کام سے اندر کسی جگہ گئے.. واپس آۓ تو اپنی وہ نادر و نایاب کتابیں غائب پائیں.. 

چونکہ شاہ شمس وہیں بیٹھے تھے تو ان سے پوچھا.. شاہ شمس نے مکتب کے اندر کے پانی کے تالاب کی طرف اشارہ کیا اور کہا.. 

"میں نے اس میں ڈال دیں.. " یہ سن کر مولانا رومی حیران و پریشان رہ گئے.. سن ہوگئے جیسے بدن میں لہو نہیں.. اتنی قیمتی کتابوں کے ضائع ہونے کا احساس انکو مارے جارہا تھا.. ( تب کتابیں کچی سیاھی سے ھاتھ سے لکھی جاتی تھیں.. پانی میں ڈلنے سے ان کی سب سیاھی دھل جاتی تھی.. ) شاہ شمس سے دکھ زدہ لہجے میں بولے.. 

"میرے اتنے قیمتی نسخے ضائع کردیے.. "

شاہ شمس انکی حالت دیکھ کر مسکراۓ اور بولے.. " اتنا کیوں گبھرا گئے ہو.. ابھی نکال دیتا ہوں.. "یہ کہہ کر شاہ شمس اٹھے اور تالاب سے ساری کتابیں نکال کر مولانا رومی کے آگے ڈھیر کردیں.. یہ دیکھ کر مولانا رومی کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ سب کتابیں بالکل خشک ہیں.. اور ایک ورق تک ضائع نہ ہوا ہے نہ انک پھیلی ہے۔

مولانا رومی چلا اٹھے.. "ایں چیست..؟ " (یہ کیا ہے..؟)

پیرشاہ شمس نے اطمینان سے جواب دیا.. " ایں آں علم است کہ تو نمی دانی.." ( یہ وہ علم ہے جسکو تو نہیں جانتا..)

یہ کہہ کر پیرشمس وہاں سے چل پڑے.. ادھر مولانا رومی کے اندر کی دنیا جیسے الٹ پلٹ چکی تھی.. اپنی دستار پھینک کر شاہ شمس تبریز کے پیچھے بھاگے اور جا کر ان کے پاؤں میں گرپڑے کہ خدا کے لیے مجھے معاف کردیجیے اور مجھے اپنے قدموں میں جگہ دیجیے.. "

شاہ شمس نے انہیں اٹھا کر سینے سے لگایا اور کہا.. "میں تو خود ایک عرصے سے تیری تلاش میں تھا..!! "



Post a Comment

Previous Post Next Post