دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو : عندلیب شادانی

دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو : عندلیب شادانی



دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو 
آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو 
شفق دھنک مہتاب گھٹائیں تارے نغمے بجلی پھول 
اس دامن میں کیا کیا کچھ ہے دامن ہاتھ میں آئے تو 
چاہت کے بدلے میں ہم تو بیچ دیں اپنی مرضی تک 
کوئی ملے تو دل کا گاہک کوئی ہمیں اپنائے تو 
کیوں یہ مہرانگیز تبسم مد نظر جب کچھ بھی نہیں 
ہائے کوئی انجان اگر اس دھوکے میں آ جائے تو 
سنی سنائی بات نہیں یہ اپنے اوپر بیتی ہے 
پھول نکلتے ہیں شعلوں سے چاہت آگ لگائے تو 
جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے 
اچھا میرا خواب جوانی تھوڑا سا دہرائے تو 
نادانی اور مجبوری میں یارو کچھ تو فرق کرو 
اک بے بس انسان کرے کیا ٹوٹ کے دل آ جائے تو

عندلیب شادانی




Post a Comment

Previous Post Next Post