تیری آنکھوں کی کشش کیسے تجھے سمجھاؤں : پوری شاعری پڑھیں لنک پر

پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے
ایک بادل سے بڑی آس لگا رکھی ہے

تیری آنکھوں کی کشش کیسے تجھے سمجھاؤں
ان چراغوں نے میری نیند اُڑا رکھی ہے

کیوں نہ آجائے مہکنے کا ہُنر لفظوں کو
تیری چٹھی جو کتابوں میں چھپا رکھی ہے

تیری باتوں کو چھپانا نہیں آتا مجھ سے
تونے خوشبو میرے لہجے میں بسا رکھی ہے

خود کو تنہا نہ سمجھ لینا نئے دیوانوں
خاک صحراؤں کی ہم نے بھی اُڑا رکھی ہے
اقبال اشعر




Post a Comment

Previous Post Next Post