خود کو جب خود سے کسی روز رہائی دوں گی
میں پرندوں کی طرح اڑتی دکھائی دوں گی
زندگی تو مجھے کنگن نہ بھی پہنا بے شک
میں تجھے ہنستے ہوئے پھر بھی کلائی دوں گی
معجزے لفظ مرے خلق کریں گے ایسے
چپ رہی پھر بھی زمانے کو سنائی دوں گی
گھر میں خوابوں کو لہو کر کے جلاوں گی چراغ
در و دیوار کو آنکھوں کی کمائی دوں گی
تم مجھے ہجر کی روداد سنا دینا بس
میں تمہیں زخم حسیں اشک طلائی دوں گی
آخری بار اٹھانا ہے مجھے درد کا بار
آخری بار محبت کی دہائی دوں گی
عہد بزرگوں سے نبھاؤں گی سدا
ہاتھ کو خون سے میں رسم_ حنائی دوں گی
Post a Comment