فیس بک، احتیاط بھیّا، یہاں جھوٹ سر چڑھ کر بول رہا ہے
کراچی ( محمد اسلام: جنگ ) انٹرنیٹ، فیس بک، واٹس اَپ، میسینجر اور انسٹاگرام جیسی جدید سہولتوں نے عصر حاضر کے انسانوں میں رابطوں کے ساتھ ساتھ انہیں تنہائی کا شکار کر دیا ہے جبکہ اس سلسلے میں افسوس ناک صورت یہ ہے کہ ان ذرائع سے آنے والی ہر چیز کو حضرت سادہ دِل جوں کا توں تسلیم کر لیتے ہیں۔ لیکن بھیّا! احتیاط… یہاں جھوٹ سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ فراڈ پہلے سے زیادہ آسان ہوگیا ہے اور انٹرنیٹ کی بعض معلومات سے لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں، انگیج میوچوئل کے ماہرین نے تحقیق کی ہے کہ انٹرنیٹ پر بیماری اور علامات تلاش نہ کریں ورنہ مزید بیمار ہو جائیں گے۔ لوگوں کی اکثریت یہ سمجھ بیٹھی ہے کہ بس اب وہ مرنے والے ہیں یا سینے کے معمولی درد میں مبتلا افراد اسے ہارٹ اٹیک تصور کرتے ہیں۔ دیکھ لیا جناب!
سیاسی جماعتوں، کمرشل اداروں کے ساتھ ساتھ دو نمبر کے حکیموں، اَتائی ڈاکٹروں اور خودساختہ ماہرین نے بھی نہ صرف فیس بک کا رُخ کرلیا ہے بلکہ وہ اپنی خودساختہ، جعلی اور پراپیگنڈہ پر مبنی پوسٹیں شیئر کرتے ہیں۔ جس سے لوگ گمراہ بھی ہو رہے ہیں اور ان پر نفسیاتی اثرات بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ مالی نقصانات کی تفصیل علیحدہ ہے۔
برادران اسلام! وطن عزیز میں ہو یہ رہا ہے کہ کبھی شہر کی دیواروں پر جو اشتہارات تحریر ہوتے تھے اب وہ تیزی سے فیس بک پر منتقل ہو رہے ہیں اور دو نمبریوں کیلئے فیس بک پر اپنا شکار تلاش کرنا آسان ہوگیا ہے، چلیں صرف علاج کی بات کر لیں بیشتر مریضوں کو فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے بھانت بھانت کے ماہرین براہ راست رابطہ کر کے یہ دعویٰ کر رہےہیں ہر مرض کا علاج نہ آپریشن نہ ادویات، کمر، گردن اور گھٹنے کا درد شرطیہ ختم، ذیابیطس، بلندفشار خون وغیرہ کا مکمل خاتمہ، محبوب آپ کے قدموں میں اور رُوٹھی ہوئی بیوی شرطیہ میکے سے گھر پہنچنے کی گارنٹی والا معاملہ لگتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ہر مرض اور ہر علامت اپنے اندر ازخود تلاش کر لیتے ہیں یا اگر وہ کسی مرض میں مبتلا ہیں تو ہر دوا ہر جڑی بوٹی انہیں اپنے مرض کے مطابق دکھائی دیتی ہے۔ بعض اوقات ان کی باتوں پر لوگ زیرلب مسکراتے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں مگر موصوف اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ برداران اسلام! معلومات کے حصول اور کسی ماہر سے علاج کرانے میں بڑا فرق ہے ہر جڑی بوٹی ٹوٹکے یا دوا کے پیچھے بھاگنا عقل مندی نہیں افواہ، اطلاع اور خبر میں فرق کیجئے؟ تصدیق کرنے سے پہلے عمل مت کیجئے.
کراچی ( محمد اسلام: جنگ ) انٹرنیٹ، فیس بک، واٹس اَپ، میسینجر اور انسٹاگرام جیسی جدید سہولتوں نے عصر حاضر کے انسانوں میں رابطوں کے ساتھ ساتھ انہیں تنہائی کا شکار کر دیا ہے جبکہ اس سلسلے میں افسوس ناک صورت یہ ہے کہ ان ذرائع سے آنے والی ہر چیز کو حضرت سادہ دِل جوں کا توں تسلیم کر لیتے ہیں۔ لیکن بھیّا! احتیاط… یہاں جھوٹ سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ فراڈ پہلے سے زیادہ آسان ہوگیا ہے اور انٹرنیٹ کی بعض معلومات سے لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں، انگیج میوچوئل کے ماہرین نے تحقیق کی ہے کہ انٹرنیٹ پر بیماری اور علامات تلاش نہ کریں ورنہ مزید بیمار ہو جائیں گے۔ لوگوں کی اکثریت یہ سمجھ بیٹھی ہے کہ بس اب وہ مرنے والے ہیں یا سینے کے معمولی درد میں مبتلا افراد اسے ہارٹ اٹیک تصور کرتے ہیں۔ دیکھ لیا جناب!
سیاسی جماعتوں، کمرشل اداروں کے ساتھ ساتھ دو نمبر کے حکیموں، اَتائی ڈاکٹروں اور خودساختہ ماہرین نے بھی نہ صرف فیس بک کا رُخ کرلیا ہے بلکہ وہ اپنی خودساختہ، جعلی اور پراپیگنڈہ پر مبنی پوسٹیں شیئر کرتے ہیں۔ جس سے لوگ گمراہ بھی ہو رہے ہیں اور ان پر نفسیاتی اثرات بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ مالی نقصانات کی تفصیل علیحدہ ہے۔
برادران اسلام! وطن عزیز میں ہو یہ رہا ہے کہ کبھی شہر کی دیواروں پر جو اشتہارات تحریر ہوتے تھے اب وہ تیزی سے فیس بک پر منتقل ہو رہے ہیں اور دو نمبریوں کیلئے فیس بک پر اپنا شکار تلاش کرنا آسان ہوگیا ہے، چلیں صرف علاج کی بات کر لیں بیشتر مریضوں کو فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے بھانت بھانت کے ماہرین براہ راست رابطہ کر کے یہ دعویٰ کر رہےہیں ہر مرض کا علاج نہ آپریشن نہ ادویات، کمر، گردن اور گھٹنے کا درد شرطیہ ختم، ذیابیطس، بلندفشار خون وغیرہ کا مکمل خاتمہ، محبوب آپ کے قدموں میں اور رُوٹھی ہوئی بیوی شرطیہ میکے سے گھر پہنچنے کی گارنٹی والا معاملہ لگتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ہر مرض اور ہر علامت اپنے اندر ازخود تلاش کر لیتے ہیں یا اگر وہ کسی مرض میں مبتلا ہیں تو ہر دوا ہر جڑی بوٹی انہیں اپنے مرض کے مطابق دکھائی دیتی ہے۔ بعض اوقات ان کی باتوں پر لوگ زیرلب مسکراتے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں مگر موصوف اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ برداران اسلام! معلومات کے حصول اور کسی ماہر سے علاج کرانے میں بڑا فرق ہے ہر جڑی بوٹی ٹوٹکے یا دوا کے پیچھے بھاگنا عقل مندی نہیں افواہ، اطلاع اور خبر میں فرق کیجئے؟ تصدیق کرنے سے پہلے عمل مت کیجئے.
اصل سورس پر پڑھیں
Post a Comment