There are 164 Dams in Pakistan, in China 23 thousands, India 5 thousands and in Iran 5 hundred

پاکستان میں 164، چین 23 ہزار، انڈیا 5 ہزار اور ایران میں5سو ڈیمز

لاہور ( رپورٹ:نوید طارق ) پاکستان میں 164،چین میں 23 ہزار ،انڈیا میں 5ہزار اور ایران میں 5سو ڈیمز ہیں ،83فیصد ڈیمز چین ،امریکا، بھارت ،جاپان ،برازیل اور کوریا سمیت 10اولین ممالک میں ہیں،پانی قدرت کا انمول تحفہ ہے ، جس کے بغیر انسانی زندگی کا وجود ممکن نہیں ۔ عالمی آبادی میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے جہاں دیگر قدرتی وسائل دبائو کا شکار ہیں وہیں پانی کی کمیابی بھی آج بنی نوع انسان کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے ۔ مختلف ممالک اس سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں ،ڈیمز کی تعمیر بھی ان میں سے ایک ہے ۔ ڈیمز جہاں ایک جانب پانی کی فراوانی کے دنوں میں اسے ذخیرہ کر نے اور سیلابوں سے بچائو کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں تو دوسری جانب قلت کے دنوں میں زراعت اور پینے کے لیے دستیابی کو بھی یقینی بناتے ہیں ، سستی اور ماحول دوست بجلی کی پیداوار اضافی فوائد ہیں ۔پانی کی کمی اور سستی ماحول دوست بجلی کی قلت کے شکار اولین ممالک میں شمار ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ڈیمز کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے لیکن سیاسی ، صوبائی اختلافات ، بعض تکنیکی مسائل اور سیاسی عزم کی کمی کی وجہ سے پاکستان میں نئے ڈیمز کی تعمیرایک خواب بن کر رہ گئی ہے ۔دنیا کے 96ممالک میں 58351ڈیمز ہیں ۔دنیا کے 83فیصد ڈیمز چین ، امریکہ ، بھارت سمیت اولین 10ممالک میں ہیں ۔ جنگ

ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے دنیا میں ڈیمز کے حوالے سے1928ء سے پیرس میں ڈیمز کے ڈیزائن ، تعمیر ، دیکھ بھال اور بڑے ڈیموں کے اثرات کے حوالے سے پیشہ ورانہ معلومات کے تبادلے کے لیے قائم غیر سرکاری ادارے ’’انٹر نیشنل کمیشن آن لارج ڈیمز ‘‘کی معلومات پر مختلف زاویوں سے جو تحقیق کی ہے اس کے مطابق 100میٹر یا اس سے بلند ڈیموں کی 96ممالک کی فہرست میں پاکستان 27ویں ،افغانستان 34، سری لنکا 40،ملائیشیا 48،عراق 59،فلپائن 66، بھوٹان 89اور نیپال 92ویں نمبر پر ہے ۔ایشیائی ممالک میں پاکستان 8ویں نمبر پرہے ۔ دنیا کے 41فیصد ڈیمزچین میں ہیں ، 16فیصد امریکہ، 9فیصد بھارت ،5.6فیصد جاپان ، 2.3فیصدبرازیل ،2.3فیصدکوریا ، 2فیصدکینیڈا ،1.9فیصد جنوبی افریقہ، 1.8اسپین اور 1.7فیصدڈیمز البانیہ میں ہیں ۔62فیصد ڈیمز ایشیا ، 19فیصد شمالی امریکہ ، 11فیصد یورپ ، 4فیصد افریقہ ،3فیصد جنوبی امریکہ اور ایک فیصد ڈیمز اوشنیا میں ہیں۔

کرٹیسی: ڈیلی جنگ





Post a Comment

Previous Post Next Post