کھول آنکھ، گھڑی دیکھ، بجا کیا ہے ذرا دیکھ

کھول آنکھ، گھڑی دیکھ، بجا کیا ہے ذرا دیکھ
ڈھلتے ہوئے سورج کو مرے ماہ لقا دیکھ!

لازم نہیں در پر سگِ لیلٰی ہی ملے، چل
ہمت سے ذرا کام لے، گھنٹی تو بجا دیکھ!

خوشبو سی جو آتی ہے پڑوسن کے کچن سے
برتن یہ اٹھا، جا کے وہاں کیا ہے پکا، دیکھ!

بالوں میں سجانے کے لیے پھول کھڑا ہوں
سینے میں رقیبوں کے ہے کانٹا تو چبھا دیکھ

محفل سے مجھے جیسے اٹھاتا ہے ہمیشہ
ایسے ہی کسی روز رقیبوں کو اٹھا دیکھ

دیکھا جو نظر بھر کے، گرا تیری نظر سے
انصاف یہ کیسا ہے، خطا دیکھ، سزا دیکھ

کترا کے نکل جا، کہ اسی میں ہے بھلائی
جب بھی کوئی اپنا کسی تھانے میں کھڑا دیکھ

Allama Iqba








Post a Comment

Previous Post Next Post