لطیفہ بھی حقیقت بھی : ذہانت اور کاروبار چولی دامن کا ساتھ

لطیفہ بھی حقیقت بھی : ذہانت اور کاروبار چولی دامن کا ساتھ

ایک شیشے سے بھرا ہوا ٹرک، دوسرے ٹرک سے ٹکرا گیا، بے چارے کا سارا شیشہ ٹوٹ کر کرچی کرچی ہوگیا۔ قصور وار یعنی دوسرا ڈرائیور حسبِ دستور اپنا ٹرک چھوڑ کے بھاگ گیا، اور جس کا ہزاروں مالیت کا شیشہ ٹوٹ گیا، وہ بیچارا فٹ پاتھ پر سر پکڑ کے بیٹھ گیا کہ
 "اتنے بڑے نقصان کو کیسے پورا کروں گا، اور مالک کو کیا جواب دوں گا؟"
قریب سے گزرتے لوگ اس کے اردگرد کھڑے ہو گئے اور اُسے ہمدردی اور تسلی دینے لگے، اتنے میں ایک بزرگ آگے بڑھے اور سو روپے اس کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہنے لگے "بیٹا! اس سے تمہارا نقصان تو پورا نہیں ہوگا، لیکن پھر بھی رکھ لو۔!"
بزرگ کی دیکھا دیکھی باقی لوگوں نے بھی اس کے ہاتھ پر سو پچاس کے نوٹ رکھنے شروع کر دئیے، اور کچھ ہی گھنٹوں میں شیشے کی قیمت پوری ہو گئی۔ اس نے وہاں پر موجود سب لوگوں کا شکریہ ادا کیا تو ایک شخص بولا "بھئی! شکریہ ادا کرنا ہے تو اُس بزرگ کا ادا کرو، جنہوں نے اِس نیک کام کا آغاز کیا اور آہستہ آہستہ تمہارا نقصان پورا ہوگیا۔!"
ڈرائیور بولا "آپ نے ٹھیک کہا، ان کا شکریہ تو میں فیکٹری پہنچ کر ہی ادا کروں گا، کیونکہ وہی تو میرے مالک ہیں۔۔!





Post a Comment

Previous Post Next Post