نظر میں ڈھل کے ابھرتے ہیں دل کے افسانے
یہ اور بات ہے دنیا نظر نہ پہچانے
وہ بزم دیکھی ہے میری نگاہ نے کہ جہاں
بغیر شمع بھی جلتے رہے ہیں پروانے
یہ کیا بہار کا جوبن یہ کیا نشاط کا رنگ
فسردہ میکدے والے اداس مے خانے
مرے ندیم تری چشم التفات کی خیر
بگڑ بگڑ کے سنورتے گئے ہیں افسانے
یہ کس کی چشم فسوں ساز کا کرشمہ ہے
کہ ٹوٹ کر بھی سلامت ہیں دل کے بت خانے
نگاہ ناز میں دل سوزیٔ نیاز کہاں
یہ آشنائے نظر ہیں دلوں کے بیگانے
صوفی تبسم
Post a Comment