کمشنر ملاکنڈ ریاض محسود کی جانب سے چترالی عوام اور ڈی سی چترال اور دیگر انتظامی آفیسروں کی کاوشوں کی تعریف
چترال (محکم الدین 11 مارچ 2020 ) کمشنر ملاکنڈ ریاض محسود نے کہا ہے ۔ کہ اللہ پاک کی مہربانی عوام چترال کے تعاون اور ڈپٹی کمشنر چترال اور انتظامیہ کے دیگر آفیسران کی بھر پور کوششوں کے نتیجے میں چترال اب تک کرونا وائرس سے محفوظ ہے ۔ میری تمام عوام سے پُر زور اپیل ہے ۔ کہ حکومتی ہدایات اور احکامات پر سختی سے عمل کریں جس طرح اب تک کرتے آئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز چترال میں قرنطینہ مراکز کے دورے کے موقع پر میڈیا سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد ، اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالولی خان بھی موجود تھے ۔ کمشنر نے کہا ،کہ چترال پسماندہ اور غریب علاقہ ہے ۔
اگر کسی بھی قسم کی کوتاہی کی وجہ سے یہاں خدانخواستہ کوئی کیس ہوا ۔ تو کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یورپ اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں کرونا وائرس نے تباہی مچا دی ہے ۔ اور لوگ سڑکوں پر مر رہے ہیں ۔ جن کو اُٹھانے والا کوئی نہیں ۔ ہ میں اس سے سبق حاصل کرکے احتیاطی تدابیر میں غفلت نہیں کرنی چاہیے ۔ ریاض محسود نے کہا ۔ کہ چائنا نے اگر کرونا پر قابو پایا ہے ۔ تو وہ احتیاطی تدابیر اور احکامات پر عملدر آمد کا نتیجہ ہے ۔ جو کہ ہمارے لئے سبق ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ میں چترال میں بہت ڈسپلن دیکھ رہا ہوں ۔ یہاں عوام اور انتظامیہ ایک پیج ہیں ۔
انشا ء اللہ یہی تعاون جاری رہا ۔ تو یہاں کرونا وائرس نہیں آئے گا ۔ اور اب تک اس ضلع کا کرونا فری رہنا اللہ کی مہربانی اور چترال کے لوگوں کے نظم و ضبط کی مر ہون ہے ۔
انہوں نے کہا کہ قریبی ضلع دیر میں کئی کیس سامنے آئے ہیں ۔ اور لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔ اس لئے چترال کے لوگوں کی غفلت بڑے پیمانے پر نقصانات کا موجب بن سکتا ہے ۔ کمشنر نے عوام چترال سے اپیل کی ۔ کہ جو عناصر حکومتی احکامات و ہدایات پر عمل کرنے سے روک رہے ہیں ۔ اُن کی باتوں میں نہ آئیں ۔ اور اپنی و دوسروں کی جان بچانے کیلئے ہدایات پر بدستور عمل کریں ۔ قبل ازین کمشنر ملاکنڈ ریاض محسود نے مختلف قرنطینہ مراکز کا دورہ کیا ۔ ۔ انہوں نے قرنطینہ میں رہائش پذیر افراد سے انتظامات کے بارے میں دریافت کیا ۔ جس پر قیام پذیر افراد نے مجموعی طور پر انتظامات کے سلالے میں اطمینان کا اظہار کیا ۔ تاہم کچھ مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی ۔ جنہیں فوری طور پر حل کرنے کیلئے کمشنر نے احکامات دیے ۔
Post a Comment