کیلاش قبیلے کا سالانہ تہوار پھول وادی بریر میں احتتام پذیر ہوئی۔ تہوار کے احتتام پر کئی جوڑوں نے شادی کیلئے دوسرے وادی میں رات کی تاریکی میں چلے گئے۔


کیلاش قبیلے کا سالانہ تہوار پھول وادی بریر میں احتتام پذیر ہوئی۔ تہوار کے احتتام پر کئی جوڑوں نے شادی کیلئے دوسرے وادی میں رات کی تاریکی میں چلے گئے۔

چترال(گل حماد فاروقی) کیلاش قبیلے کا سالانہ تہوار پھول وادی بریر میں احتتام پذیر ہوائی۔ یہ تہوار اس منایا جاتا ہے جب یہاں کے لوگ اخروٹ اور انگور کو سٹور کرنے کے بعد باہر نکالتے ہیں۔ اس  تہوار میں کیلاش لوگ ان بچیوں کے سروں پر پھولوں سے بنی ہوئی ٹوپی رکھتے ہیں جن کی عمر دس سال سے بڑھ جائے۔
تہوار میں صبح کے وقت وادی کے لوگ گاؤں کے پہلے سرے میں اکھٹے ہوکر مرد و خواتین اکٹھے رقص کرتے ہوئے گیت گاتے ہیں اور لڑکے ڈھولک بجاتے ہیں جبکہ دوپہر کے بعد یہ لوگ جلوس کی شکل میں گاؤں کے آحری حصے میں چلے جاتے ہیں جہاں پہاڑی کے اوپر رقص گاہ بنی ہوئی ہیں وہاں ایک با ر پھر  خواتین و حضرات اکھٹے رقص کرتے  ہوئے گیت گاتی ہیں  اور خوشی کا اظہار کرتی ہیں۔ اس موقع پر ان بچیوں کو زرق  برق چوغہ بھی پہنایا جاتا ہے جن کے سروں پر پھولوں سے بنی  ہوئی ٹوپی رکھی جاتی ہے اور یہ ان کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ یہ بچیاں خود بھی پھولوں کی طرح خوبصورت ہوتے ہیں اور  یہ سنگھار ان کی حسن کو مزید نکھارتی ہیں۔
کیلاش قبیلے کا قاضی امیر باچا  کا کہنا ہے کہ ہم اخروٹ اور انگور کو اتارنے کے بعد ٹھنڈی جگہوں میں رکھتے ہیں  اور اس تہوار میں اسے نکالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وادی میں سڑکوں کی حالت نہایت بہت حراب ہیں۔
کیلاش خواتین بھی اس تہوار پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس تہوار کو دیکھنے کیلئے آنے والے سیاحوں کا کہنا ہے کہ ان سڑکوں  کی حالت اتنی حراب ہے کہ ایک بار جب سیاح اس پر آتا ہے تو دوبارہ آنے کیلئے ضرور سوچتا ہوگا کہ دوبارہ جاوں کہ نہ جاؤں۔
اس تہوار کو دیکھنے کیلئے آنے والے انجنئیر امین کا کہنا ہے  اگر وادی کیلاش کی سڑکوں کی حالت بہتر کی جائے، یہاں چئیر لفٹ لگایا جائے اور جگہہ جگہہ ہوٹل نما ہٹ بنایا جائے تو اس سے یہاں کی سیاحت کو مزید فروغ ملے گی اور اس علاقے سے بھی غربت کا حاتمہ کرنے میں سیاحت کلیدی کردار اکرے گار۔
پروگرام کے آحر میں کیلاش لوگ ان بچیوں کے سروں سے یہ ٹوپیاں اٹھا کر ایک اونچی جگہہ میں پھینکتے ہیں  اور یوں یہ میلہ احتتام پذیر ہوتا ہے۔
اسی رات نوجوان لوگ اپنی جیون ساتھی کا انتحاب بھی کرتے ہیں اور کیلاش روایات کے مطابق لڑکے لڑکیاں کسی دوسری جگہہ بھاگ کر اپنی شادی کا اعلان کرتے ہیں اور دو دن بعد واپس اپنے گھروں کوس لوٹتے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post