حامد میر کا قاتلانہ حملے کے بعد پہلا کالم ( کالم کا عنوان ہے چھ گولیاں اور سات راتیں)

گاڑی ایئرپورٹ سے باہر آگئی، اس دوران فائرنگ کی تڑتڑاہٹ سے میں ہڑبڑا گیا، میری نظروں نے گاڑی کے دائیں شیشوں کو ٹوٹتے دیکھا تو مجھے احساس ہوا کہ ٹارگٹ میں ہوں کیونکہ ایک گولی میرا دایاں کندھا چیرچکی تھی، میں نے فورًا ڈرائیور سے کہا گاڑی بھگائو لیکن ہم ٹریفک کے طوفان میں پھنسے ہوئے تھے، فائرنگ جاری تھی، گولیاں میری ٹانگوں میں پوست ہورہی تھیں، فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا، ایک اور گولی مجھے کمر کے بائیں حصے میں پیوست ہوتی محسوس ہوئی تو میں نے کلمہ پڑھنا شروع کردیا۔

حملہ آوروں کا پیچھا جاری تھا، وہ مسلسل فائرنگ کررہے تھے اور ہم آگے کو بھاگ رہے تھے، میں نے دفتر میں ساتھیوں کو فون پر بتانا شروع کیا کہ میں فائرنگ کی زد میں ہوں، ڈرائیور سے کہا کہ ہسپتال کی طرف بھاگو، اس دوران مزید دو گولیاں میرے پیٹ میں گھس چکی تھیں اور میرے ماتھے پر پسینہ آرہا تھا،


Post a Comment

Previous Post Next Post