بکنے سے تو شائد مجھے انکار نہیں تھا
یہ بات الگ کہ کوئی خریدار نہیں تھا
سمجھاتا اسے فرق کیا ظلم و وفا میں
جب اسکی نظر میں کوئی معیار نہیں تھا
ہر گھونٹ غمِ دل کا پیا میں نے اکیلے
اچھا ہوا کوئی میرا غم خوار نہیں تھا
الزام میری زات پہ سب اس نے لگائے
جس شخص کا اپنا کوئی کردار نہیں تھا
محسن کہیں لوگوں کی خطا بھی نہ ہو شامل
میں اتنی سزاؤں کا تو حقدار نہیں تھا
محسن نقوی
Post a Comment