بی بی سی اردو ڈاٹ کام
جنرل شو کائہوکے خلاف تحقیقات کی افواہیں کافی عرصے سے گشت کر رہی تھیں
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کے سینیئر ترین فوجی اہلکاروں میں سے ایک افسر پر رشوت لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور انھیں کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
جنرل شو کائہو چین کی اعلیٰ ترین فیصلہ ساز کمیٹی کے رکن ہوا کرتے تھے لیکن اب انھیں کورٹ مارشل کے لیے فوجی وکلا کے حوالے کر دیا جائے گا۔
خیال ہے کہ انھیں کئی ماہ کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا ہے۔
مبصرین کے خیال میں یہ چین میں گذشتہ کئی سالوں میں اب تک کا سب سے بڑا فوجی سکینڈل ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے شن ہوا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے پولِٹ بیورو کی میٹنگ کے بعد ہی جنرل شو کائہوکو کمیونسٹ پارٹی سے نکالنے اور انھیں فوجی وکلا کے حوالے کرنے کے فیصلے کی منظوری دی ہے۔
جنرل شو کائہوکے خلاف تحقیقات کی افواہیں کافی عرصے سے گشت کر رہی تھیں اور کئی لوگوں کا خیال تھا کہ خراب صحت کی وجہ سے شاید وہ کارروائی سے بچ جائیں گے۔
تاہم اب جنرل کائہو کے خلاف اس کارروائی کو بدعنوانی کے خلاف حکومت کی جنگ کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔
پیر کو دیگر دو اعلیٰ افسران کو بدعنوانی کے الزام میں کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے 2012 میں بدعنوانی کے خلاف مہم شروع کی تھی جس کے بعد سے اب تک ہزاروں افسران کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
صدر نے خبردار کیا تھا کہ کمیونسٹ پارٹی کی بقا کو بدعنوانی سے خطرہ ہے اور انھوں نے عہد کیا تھا کہ وہ بدعنوان اہلکاروں کو ہر صورت نکال باہر کریں گے۔
Post a Comment