بی بی سی اردو
چین بڑے تیزی سے ریلوے نظام میں سرمایہ کاری کر رہا ہے
چین کے صوبے سنکیانگ میں علاقائی ترقی اور اصلاح کے ادارے کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ چین کی حکومت نے چینی شہر کاشغر اور کراچی کے درمیان بین الاقوامی معیار کی ریلوے لائن بچھانے کے منصوبے پرابتدائی تحقیق کے لیے رقم مختص کر دی ہے۔
شاہرائِے ریشم یا سلک روڈ اکنامک بیلٹ کے موضوع پر ہونے والے دو رزہ بین الاقوامی سیمینار میں ادراے کے ڈائریکٹر یانگ چو لی نے کہا کہ مجوزہ اٹھارہ سو کلو میٹر طویل ریلوے لائن گوادر سے شروع ہو کر کراچی اور اسلام آباد سے گزرتی ہوئی چین پہنچے گی۔
یانگ چو لی نے مزید کہا کہ گو کہ مشکل اور پیچیدہ جغرافیائی خطے اور ناموافق صورت حال کی وجہ سے منصوبے پر کہیں زیادہ اخراجات آنے کی توقع ہے لیکن اس منصوبے پر تحقیقاتی کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس ریلوے لائن منصوبے کی تعمیر جس کو پامیر اور قراقرم کے دشوار گزار پہاڑی سلسلوں میں کرنا ہوگی ایک انتہائی مشکل کام ہو گا لیکن یہ چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہ داری اور چین کے نئے تجویز کردہ سلک روڈ اکنامک بیلٹ میں انتہائی کلیدی حیثیت حاصل ہو گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان اس ریلوے کی تعمیر میں مشترکہ سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ یانگ چو لی نے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ سے تیل اور گیس کی پائپ لائنز بچھانے پر بھی غور ہو رہا ہے۔
گوادر کی بندرگاہ کا انتظام سولہ مئی 2013 کو ایک معاہدے کے تحت پورٹ اتھارٹی آف سنگاپور سے لے کر چین کی سمندر پار بندرگاہوں کو چلانے کی کمپنی ’اورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی‘ کو پہلے ہی دیا جا چکا ہے۔
اس معاہدے کے بعد چین اب خلیج عمان کی تیل کی اہم آبی گزرگاہ کے بالکل سامنے بیٹھا ہے۔
یانگ کا کہنا تھا کہ صدر ژی جنپنگ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے سنکیانگ صوبے میں سڑک اور ریلوے کے منصوبوں پر تعمیر کو تیز کر دیا گیا ہے۔
صدر ژی نے وسطی ایشیا کے روایتی راستوں سے چین کے یورپ سے زمینی رابطوں کو بحال کرنے پر زور دیا تھا۔
چین کی حکومت نے چین کو مواصلات کا مرکز بنانے اور چین کی مرکزی اقتصادی پٹی کو ترقی دینے کے لیے فیصلہ کیا ہے جنوبی، مرکزی اور شمالی راہداریوں سے سنکیانگ کو روس، یورپ اور پاکستان سے ملا دیا جائے۔
طویل منصوبہ سازی کے بعد چین، کرغزستان اور ازبکستان ریلوے پر کام شروع کیا جانے والا ہے۔
یہ خطہ جس کی سرحدیں آٹھ ملکوں سے ملتی ہیں، کرغزستان، قازقستان اور روس کے لیے تین خشک بندرگاہوں کھولنے والا ہے۔
یانگ نے کہا کہ خطے میں استحکام ہونے کے بعد وہ بھارت اور افغانستان کے لیے بھی خشک بندرگاہیں کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
Post a Comment