کیسے لڑوں مقدمہ خود سے اُس کی یادوں کا


کیسے لڑوں  مقدمہ  خود سے  اُس کی یادوں کا
یہ دِل بھی وَکیل اُس کا یہ جان بھی گواہ اُ س کی

Post a Comment

Previous Post Next Post