تحریر خون کی ہے تو جملے کمال كے
کاغذ پہ رکھ دیا ہے کلیجہ نکال كے
اس کا خوف دل سے نا جائیگا کبھی
کیوں آستین میں سانپوں کو رکھا ہے پالكے
پتھر گر ہمارا دِل ہے تو الزام ہی سہی
نازک تمھارا دِل ہے تو رکھیے سنبھال كے
کوئی ہم جیسا لاچار ملے گا نہیں تمھیں
دینا ہے دِل تو دیجیئے مگر دیکھ بھال كے
Post a Comment