وزیراعظم آج لواری ٹنل کا افتتاح کرینگے، طویل ترین عرصے میں مکمل ہونے والا دنیا کا واحد ٹنل ہے، جس کی لمبائی 8 کلومیٹر ہے۔ 28 ارب میں پائیہ تکمیل کو پہنچا، منصوبے کا آغاز 1975 میں ہوا تھا
11سالوں سے التواء کا شکار لواری ٹنل کے اہم منصوبے کو موجودہ دور حکومت میں تین سال کی ریکارڈ مدت میں مکمل کرکے ایک اور سنگ میل حاصل کرلیا گیا،وزیراعظم محمد نوازشریف (آج ) جمعرات کو چترال کا دورہ کرکے لواری ٹنل سمیت دیگر میگا پراجیکٹس کا افتتاح کریں گے ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف (آج ) جمعرات کو چترال کا دورہ کریں گے جہاں وہ لواری ٹنل کا افتتاح کریں گے اور ساتھ چترال کے دیگر میگا پراجیکٹس جن میں گیس پلانٹس، وزیراعظم ہیلتھ کارڈز کے علاوہ این ایچ اے کے زیر انتظام تعمیر ہونے والی سڑکوں کا بھی افتتاح کریں گے جن میں چترال چکدرہ روڈ ،چترال کالاش ویلیز، چترال گرم چشمہ ، چترال شندور روڈز ودیگر شامل ہیں ۔ وزیراعظم چترال کے عوام سے بھی خطاب کریں گے ۔حکومت نے 11سالوں سے التواء کے شکار لواری ٹنل کے اہم منصوبے کو تین سال کی ریکارڈ مدت میں مکمل کرکے ایک اور سنگ میل حاصل کرلیا ہے ۔ خیبر پختونخوا کے دور افتادہ پہاڑی ضلعے چترال کے عوام کے لیے موسم سرما میں لائف لائن کی حیثیت رکھنے والی ملک کے سب سے بڑی سرنگ لواری ٹنل کے منصوبے پر کام کا آغاز 11 سال قبل ہوا لیکن بار بار کی تاخیر کی وجہ سے یہ منصوبہبروقت مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔
پہاڑی علاقے میں واقع لواری ٹنل چترالیوں کیلیے ہمیشہ سے ایک سہانا خواب رہا ہے۔ ساڑھے آٹھ کلومیٹر اس طویل سرنگ پاکستان کا سب سے بڑا ٹنل سمجھا جاتا ہے جس پر تقریبا 26 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا۔اس منصوبے پر پہلی مرتبہ کام کا آغاز سن 2005 میں سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں ہوا لیکن بعد میں حکومتی دلچسپی کم ہونے کی وجہ سے تعمیراتی کام بار بار تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔لواری ٹنل کے پراجیکٹ ڈائریکٹر انجنئیر محمد ابراہیم مہمند کا کہنا ہے کہ ابتدائی طورپر یہ ریل ٹنل کا منصوبہ تھا لیکن بعد میں حکومت کی طرف سے اسے روڈ ٹنل میں تبدیل کیا گیا جسکی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار رہا ۔انھوں نے کہا کہ 2010 کے سیلاب اور اس کے علاوہ شدید بارشوں سے بھی وقتا فوقتا کام میں روکاوٹ پیش آتی رہی۔ لواری ٹنل کی تعمیر سے چترال کی تقریبا پانچ لاکھ آبادی کو ہر موسم میں اس سرنگ سے جانے کی سہولت میسر ہوگی۔لواری ٹنل کے منصوبے میں چار پل اور دونوں جانب رابطہ سڑکیں بھی تعمیر کی جائیں گی جس سے اندازہ ہے کہ تین گھنٹے کا راستہ 15منٹ میں طے کیا جاسکے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ چترال کی طرف ایک اور سرنگ بھی بنائی جارہی ہے جسے ٹنل نمبر دو کا نام دیا گیاہے۔ یہ ٹنل تقریبا ڈیڑھ کلومیٹر پر مشتمل ہے جو مرکزی ٹنل سے چند فرلانگ کے فاصلے پر واقع ہے۔پراجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ٹنل نمبر دو کی تعمیر سے پہاڑی کا بیشتر حصہ ختم ہوجائے گا اور گاڑیوں کو ایک سرنگ سے نکل کر صرف ایک پل کو عبور کرنا ہوگا جس کے بعد دوسری سرنگ میں داخل ہوں گی۔
جس سے ڈرائیوروں اور مسافروں کو کوئی مسئلہ پیش نہیں آئیگا اور ٹریفک میں بھی رواں دواں رہے گی۔ابتدائی اندازوں کے مطابق اس منصوبے کو 2008 میں مکمل کیا جانا تھا ۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے تین سال قبل اس منصوبہ پر کام دوبارہ شروع کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔وزیر اعظم نے اس منصوبے میں خصوصی دلچسپی کا اظہارکیا اورکیلئے تقریبا25ارب روپے کے فنڈز بھی جاری کئے۔اس ٹنل کے کھولنے سے چترال کا ملک کے دیگر حصوں سے سال بھر رابطہ بحال ہوجائیگا۔اس وقت پشاور اورچترال کے درمیان فاصلہ 14گھنٹے میں طے ہوتا ہے، اس ٹنل کی تعمیر سے یہ فاصلہ 7گھنٹوں میں طے ہوگا۔پہاڑی علاقے میں واقع ساڑھے آٹھ کلومیٹر طویل سرنگ پاکستان کی سب سے بڑی ٹنل سمجھی جاتی ہے ۔
Post a Comment