اسلام آباد - العربیہ ڈاٹ نیٹ، ایجنسیاں
پاکستان نے دنیائے انٹرنیٹ کے مقبول ترین سرچ انجن گوگل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے توہین رسالت اور دیگر قابل اعتراض مواد یو ٹیوب سے نہ ہٹایا تو پورے ملک میں اسکی ویب سائٹ کو بلاک کردیا جائے گا۔بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالے سے معاصر عزیز 'ڈان' نے اپنی سوموار کی اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ کہ یہ انتباہ پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی نئی وفاقی وزیر مملکت انوشہ رحمان نے اپنا چارج سنبھالنے کے بعد جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر گوگل قابل اعتراض مواد نہ ہٹانے کے موقف پر قائم رہا تو پھر ہم پاکستان میں آخری اقدام کے طور پر گوگل کو مکمل طور پر 'بلاک' کردیں گے۔یو ٹیوب پر عائد پابندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انوشہ رحمان نے کہا کہ توقع ہے کہ گوگل انتظامیہ نو منتخب حکومت کی بات پر کان دھرے گی۔
واضح رہے کہ توہین رسالت پر مبنی امریکی فلم یو ٹیوب پر ریلیز ہونے کے بعد پاکستان میں گزشتہ برس ستمبر میں گوگل کی وڈیو شیئرنگ سائٹ یو ٹیوب پر پابندی عا ئد کردی گئی تھی۔یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں پیپلزپارٹی کی حکومت کی جانب سے گوگل سے ایسا ہی مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن گوگل ایک خط کے ذریعے حکومت پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت پاکستان سے اس بارے میں کوئی معاہدہ نہیں۔
حکومت پاکستان نے گوگل کے ادارے سے ایک خط کے ذریعے مطالبہ کیا تھا کہ توہین آمیز فلم کو یوٹیوب سے فوری طور پر ہٹایا جائے۔اس وقت سرکاری ذرائع نے یہ اطلاع دی تھی کہ گوگل کی جانب سے واضح جواب کے بعد وزارت خارجہ، داخلہ، اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قانون نے اس حوالے سے معاہدے کے مسودے پر کام شروع کر دیا تھا۔
یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مسودے کی تکمیل پر اس کی کابینہ سے منظوری لی جائے گی اور اس کے بعد مسودہ گوگل کو بھجوایا جائے گا۔ لیکن اس مسودے کا کیا بنا؟ اور کابینہ سے اس کی منظوری کیوں نہیں لی گئی؟ اس حوالے سے تاحال کوئی مصدقہ اطلاع موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر گوگل قابل اعتراض مواد نہ ہٹانے کے موقف پر قائم رہا تو پھر ہم پاکستان میں آخری اقدام کے طور پر گوگل کو مکمل طور پر 'بلاک' کردیں گے۔یو ٹیوب پر عائد پابندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انوشہ رحمان نے کہا کہ توقع ہے کہ گوگل انتظامیہ نو منتخب حکومت کی بات پر کان دھرے گی۔
واضح رہے کہ توہین رسالت پر مبنی امریکی فلم یو ٹیوب پر ریلیز ہونے کے بعد پاکستان میں گزشتہ برس ستمبر میں گوگل کی وڈیو شیئرنگ سائٹ یو ٹیوب پر پابندی عا ئد کردی گئی تھی۔یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں پیپلزپارٹی کی حکومت کی جانب سے گوگل سے ایسا ہی مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن گوگل ایک خط کے ذریعے حکومت پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت پاکستان سے اس بارے میں کوئی معاہدہ نہیں۔
حکومت پاکستان نے گوگل کے ادارے سے ایک خط کے ذریعے مطالبہ کیا تھا کہ توہین آمیز فلم کو یوٹیوب سے فوری طور پر ہٹایا جائے۔اس وقت سرکاری ذرائع نے یہ اطلاع دی تھی کہ گوگل کی جانب سے واضح جواب کے بعد وزارت خارجہ، داخلہ، اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قانون نے اس حوالے سے معاہدے کے مسودے پر کام شروع کر دیا تھا۔
یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مسودے کی تکمیل پر اس کی کابینہ سے منظوری لی جائے گی اور اس کے بعد مسودہ گوگل کو بھجوایا جائے گا۔ لیکن اس مسودے کا کیا بنا؟ اور کابینہ سے اس کی منظوری کیوں نہیں لی گئی؟ اس حوالے سے تاحال کوئی مصدقہ اطلاع موجود نہیں ہے۔
إرسال تعليق