اپنی جیسی ہی کسی شکل میں ڈھالیں گے تمہیں
اپنی جیسی ہی کسی شکل میں ڈھالیں گے تمہیں ہم بگڑ جائیں گے اتنا کی بنا لیں گے تمہیں جانے کیا کچھ ہو…
اپنی جیسی ہی کسی شکل میں ڈھالیں گے تمہیں ہم بگڑ جائیں گے اتنا کی بنا لیں گے تمہیں جانے کیا کچھ ہو…
امکان یہی ہے کہ وہ امکان رہے گا یعنی یہ پریشان ، پریشان رہے گا جس موڑ پہ ملنا ہے وہیں تک ہے یہ مشکل…
گرتے ہیں سجدوں میں جو اگر پڑتا ہے کام اور رب عطا کردیتا ہے جس کا لیتے ہیں نام گم ہو جاتے ہی…
ایسا نہیں کہ منہ میں ہمارے زباں نہیں ہیں کم سخن ضرور پہ عاجز بیاں نہیں ہر چند جانتے ہیں اسے…
دیار خواب کو نکلوں گا سر اٹھا کر میں کہ شاد رہتا ہوں رنج سفر اٹھا کر میں چراغ جل نہ سکے گا …
حاصل کسی سے نقد حمایت نہ کر سکا میں اپنی سلطنت پہ حکومت نہ کر سکا ہر رنگ میں رقیب زر نام و …
بیان چند اشعار کا : اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ ؛ دراصل یہ اشعار ہیں کس کے، جو علامہ اقبال…
اپنا پتہ نہ اپنی خبر چھوڑ جاؤں گا بے سَمتیوں کی گرد سفر چھوڑ جاؤں گا تُجھ سے اگر بچھڑ بھی گ…
پرندے جا چکے ہیں کب کے گھونسلوں کو بھی بتائے رستہ کوئی ہم مسافروں کو بھی میں جانتا ہوں کہ ا…
صفحۂ وقت پہ تحریر بدل جاتی ہے محسؔن نقوی صفحۂ وقت پہ تحریر بدل جاتی ہے آیتِ ہجر پہ تف…
کسی کی یاد میں شمعیں جلانا بھول جاتا ہے کوئی کتنا ہی پیارا ہو زمانہ بھول جاتا ہے کسی دن ب…
رخ روشن پہ زلفوں کا یہ گرنا جان لیوا ہے اور اس پر یہ ستم دلبر ہٹانا بھول جاتا ہے اگر ہے ب…
آ دیکھ ذرا رنگِ چمن قائدِ اعظم بے رنگ ہوئے سرو و سمن قائدِ اعظم تنظیم و اخوت ہے نہ اب ع…
دھوپ سات رنگوں میں پھیلتی ہے آنکھوں پر دھوپ سات رنگوں میں پھیلتی ہے آنکھوں پر برف جب پگھلتی …
تلخی زبان تک تھی وہ دل کا برا نہ تھا مجھ سے جدا ہوا تھا مگر بے وفا نہ تھا طرفہ عذاب لائے…
میں نے اِس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناں جیسے مہتاب کو بے انت سمندر چاہے جیسے سورج کی کرن س…
مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند مجبور کہ ہونٹوں پہ سوالات کی مانند دل کا تیری چاہت میں عج…