Taliban ki dhamkion ke baad, Imran Khan ne security ka mutaliba kardia - ’عمران کو دھکمیوں کے بعد سکیورٹی بڑھانے کا مطالبہ‘
پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پولیو انسدادِ پولیو مہم کی حمایت پر دھمکیوں کے باوجود پولیو مہم کی حمایت جاری رکھیں گے اور اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے مبینہ طور پر جماعت کے سربراہ کی سکیورٹی واپس لینے پر وفاقی حکومت پر سخت تنقید کی ہے اور ان کو بہتر سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران انھیں پولیو مہم کی حمایت پر شدت پسند تنظیم کی جانب سے ملنے والی دھمکی پر کہا کہ وہ پولیو مہم کی حمایت سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اس سے پہلے تحریک انصاف کے سربراہ شفقت محمود نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان انسدادِ پولیو مہم میں بدستور فعال کردار ادا کرتے رہیں گے اور اس سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
شفقت محمود نے کہا: ’افسوس کی بات یہ ہے کہ بجائے سکیورٹی میں اضافہ کرنے کے، حکومت نے اسی موقعے پر عمران خان کی بنی گالا میں واقع رہائش کے علاوہ ان کے سفر کے دوران دی جانے والی سکیورٹی بھی واپس لے لی ہے۔‘
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق تحریک انصاف نے وزارتِ داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان کی سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے۔
تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی جانب سے وزارتِ داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو ماضی میں فراہم کی جانے والی سکیورٹی بہتر رہی ہے لیکن اب ان کی سکیورٹی پر صرف ایک پولیس اہلکار تعینات ہے۔
تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان کی نہ صرف رہائش گاہ پر سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے بلکہ نقل و حرکت کے دوران بھی زیادہ سکیورٹی فراہم کی جائے۔
اس سے قبل تحریکِ انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے بدھ کی شب ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ عمران خان کو شدت پسند تنظیم انصار المجاہدین کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فاٹا سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق پولیو ٹیم کے بارے میں اعلان کی وجہ سے عمران خان کی جان کو انصار المجاہدین سے خطرہ ہے۔‘
عمران خان نے بدھ کو ہی شدت پسندوں سے انسدادِ پولیو مہم کے کارکنان کو نشانہ نہ بنانے کی اپیل کی تھی۔
خیبر پختون خوا کے مقام اکوڑہ خٹک میں انسدادِ پولیو مہم کے افتتاح کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ان کارکنوں کو نشانہ بنانا انسانیت کے خلاف ہے اور ایسے حملوں کی وجہ سے بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا، انسانیت اس کی اجازت نہیں دیتی کہ بچوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈالا جائے۔‘
تحریکِ انصاف کے سربراہ نے کہا تھا کہ اس مہم میں ان کی شرکت کا مقصد پولیو کارکنان کی حوصلہ افزائی کے لیے ہے جنھیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انھوں نے طالبان کی جانب سے ڈرون حملوں کا تعلق پولیو مہم سے جوڑنے پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ ’ڈرون حملوں کا تعلق اس سے نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہمارے بچے تباہ ہو رہے ہیں۔ ڈرون حملوں کا تعلق امن مذاکرات سے ہے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان کے کچھ علاقوں میں شدت پسندوں کی جانب سے اس مہم کی مخالفت کی وجہ سے ہزاروں بچے قطرے پینے سے محروم رہے ہیں۔
اس سال پاکستان میں پولیو کے 75 کیس سامنے آئے ہیں جب کہ گذشتہ برس 58 تھے۔ ان میں سے زیادہ تر قبائلی علاقوں اور صوبہ خیبر پختونخوا میں سامنے آئے ہیں۔ دوسری جانب سنہ 2012 سے لے کر اب تک 30 سے زیادہ پولیو مہم کے کارکنان اور ان کے محافظ حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔
دنیا بھر میں پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔
إرسال تعليق