Best #Urdu Ghazal- Suna hai usay aankh bhar ky dekhtay hin سنا ھے لوگ اُسے آنكھ بھر كے دیكھتے ھیں
سنا ھے لوگ اُسے آنكھ بھر كے دیكھتے ھیں
تو اس کے شہر میںکچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ھیں
سنا ھے ربط ھے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ھیں
سنا ھے درد کی گاہک ھے چشمِ ناز اس کی
سو ھم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ھیں
سنا ھے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
تو ھم بھی معجزے اپنے ھنر کے دیکھتے ھیں
سنا ھے بولےتو باتوں سے پھول جھڑتے ھیں
یہ بات ھے تو چلو بات کر کے دیکھتے ھیں
سنا ھے رات اسے چاند تکتا رھتا ھے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ھیں
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتےہیں
سنا ھے حشر ہیںاس کی غزال سی آنکھیں
سنا ھے اس کو ھرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ھے رات سے بڑھ کر ہیںکاکلیں اس کی
سنا ھے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ھیں
سنا ھے اس کی سیہ چشمگی قیامت ھے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ھیں
سنا ہےجب سے حمائل ہے اس کی گردن میں
مزاج اور ہی لعل و گوہر کے دیکھتے ہیں
سنا ھے اس کے بدن کی تراش ایسی ھے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ھیں
سنا ھے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ھیں
سو ھم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ھیں
سنا ھے آئینہ تمثال ھے جبیں اس کی
جو سادہ دل ہیںاسے بن سنور کے دیکھتے ھیں
بس اک نگاہ سے لٹتا ھے قافلہ دل کا
سو راہ روانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ھیں
وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں
کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ھیں
بس اك نگاہ سے لوٹا ہے قافلہ دل كا
سو رہ روان تمنا بھی ڈر كے دیكھتے ھیں
سنا ھے اس کے شبستاں سے متصل ھے بہشت
مکیں ادھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ھیں
کسے نصیب کے بے پیرھن اسے دیکھے
کبھی کبھی در و دیوار گھر کے دیکھتے ھیں
رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ھیں
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ھیں
کہانیاں ھی سہی ، سب مبالغے ھی سہی
اگر وہ خواب ھے تعبیر کر کے دیکھتے ھیں
اب اس کے شہر میںٹھہریں کہ کوچ کر جائیں
فراز آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ھیں.
"احمد فراز"
إرسال تعليق