ISLAMABAD: The treason trial against former president Pervez Musharraf took an unusual turn on Thursday when head judge of the Special Court Justice Faisal Arab recused himself from the case after his bench was repeatedly accused of not being neutral, Express News reported.
Musharraf’s lawyers have multiple times accused Arab’s three-member bench of biasness and had also called for removal of Akram Sheikh as state prosecutor. The court had reserved its decision on Sheikh’s appointment on March 26.
During today’s hearing, the former president’s lawyers said that Sheikh should not be allowed to speak on the case until the court announces its decision regarding his appointment.
Responding to this demand, Arab said the prosecutor will be allowed to speak in court, to which Musharraf’s advocates reiterated that they were not happy with the Special Court bench and that it was not neutral.
“The Special Court had already issued an order that this bench will try Musharraf and that decision should be respected,” Arab said.
Arab then said that if the lawyers think the bench was not neutral, he will separate himself from the bench. The head judge walked out of the courtroom after these statements and was followed by the other members of the bench.
Musharraf’s advocate Ahmed Raza Kasuri said “[Musharraf’s lawyers] very politely said that we are not comfortable with these proceedings.”
“Reacting emotionally, Justice Arab said that he cannot carry on with these proceedings if the defence lawyers are not happy,” Kasuri told media in Islamabad. News Story is of Express Tribune
جسٹس فیصل عرب نے غداری کیس کی سماعت سے معذرت کرلی , بینچ ٹو ٹ گیا
اسلام آباد(روزنامہ پاکستان آن لائن) سنگین غداری کیس کی سماعت کرنیوالے خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے سماعت سے معذرت کرلی ہے جس کے بعد بینچ ٹوٹ گیا اور نئے بینچ کی تشکیل تک سماعت ملتوی ہوگئی ہے ، پراسیکیوٹر کی تعیناتی سے متعلق بھی دوبارہ بحث ہوگی اور امکان ہے کہ کیس مزید طوالت اختیار کرجائے گا۔ پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری سے متعلق اعتراضات پر سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب کی سماعت سے معذرت کے بعد دیگرجج صاحبان کمرہ عدالت سے چلے گئے ۔ پرویزمشرف کے وکلاءنے ججوں پر متعصب ہونے کاالزام لگایاتھااور دوران سماعت انورمنصور نے کہاکہ پرویزمشرف کے 14مارچ کو جاری ہونیوالے وارنٹ گرفتاری کافیصلہ متعصب ہے ،معنی بھی بدل دیئے گئے جس طرح کارروائی چل رہی ہے ، ہم مطمئن نہیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ انورمنصور مطمئن نہیں تو اس طرح کارروائی نہیں چل سکتی ،آپ سمجھتے ہیں کہ عدالت جانبدار ہے تو ہم بھی اس طرح کیس نہیں چلاسکتے اور بینچ سے علیحدگی کااعلان کردیا۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے استدعاکی کہ بینچ سے علیحدہ نہ ہوں لیکن پراسیکیوٹر کی بات پر کسی نے توجہ نہیں دی ۔بعدازاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انور منصور کاکہناتھاکہ اُنہیں کسی دھمکی کا علم نہیں ، سیکیورٹی خدشات تمام لوگوں کو موجود ہیں ، جسٹس فیصل عرب کا بینچ سے علیحدگی کا فیصلہ اُن کی ثوابدیدہے ، ایسی کوئی بات نہیں کی جس سے جسٹس فیصل عرب ناراض ہوئے ، ہمارے یہاں روایت ہے کہ کسی جج پر بھی کوئی الزام لگے تو وہ بینچ سے علیحدہ ہوجاتے ہیں ۔ احمد رضاقصوری کاکہناتھاکہ اکرم شیخ کا معاملہ بطور پراسیکیوٹر تعینات ہوناباقی ہے ، اور بھی جج موجود ہیں ، کسی اور کو تعینات کردیاجائے گا۔ماہرقانون سلمان اکرم راجہ کاکہناتھاکہ نئے جج صاحب کی تعیناتی سے سماعت یہیں سے شروع ہوگی ، کوئی وجہ نہیں کہ کیس ازسرنوشروع کیاجائے ، نئے جج صاحب کی تعیناتی سے بینچ مکمل ہوجائے گا اور پھر سماعت یہیں سے شروع ہوجائے گی ۔ ایس ایم ظفر کاکہناتھاکہ نئے جج کی تعیناتی تک مقدمہ آگے نہیں بڑھ سکتا، کوئی بھی جج لیاجاسکتاہے ، پہلے سے بھیجے گئے جج صاحبان کے نام بھی موجود ہیں ، نوٹیفکیشن ہونے تک سماعت موخررہے گی ۔ایک سوال کے جواب میں ایس ایم ظفر کاکہناتھاکہ پہلے سے موجود درخواستوں پر ہی فیصلہ ہوتاہے لیکن پراسیکیوٹرکی تقرری سے متعلق فیصلہ محفوظ تھا، فیصلہ تب تک مکمل نہیں ہوتاجب تک سنایانہیں جاتا، نئے سرے سے پراسیکیوٹرکی تعیناتی سے متعلق بحث ہوگی ۔ اُنہوں نے بتایاکہ جسٹس فیصل عرب کے بینچ سے علیحدگی کی وجہ سے مقدمہ میں مزید طوالت ہوگی ۔
إرسال تعليق